Maktaba Wahhabi

254 - 441
کرتی چلی آ رہی ہے۔ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ سے غداری کے نتیجہ میں آج تک بے پناہ لوگ قتل ہوئے ہیں ۔ شاید یہ بے محابا خون ریزی و سفاکی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مصداق ہے جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ’’رب تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس بات کی وحی کی کہ میں نے یحییٰ بن زکریا( علیہ السلام ) کے (قتل کے) بدلے میں ستر ہزار لوگوں کو قتل کیا اور میں تیری لخت جگر کے نور نظر کے (قتل کے) بدلے ستر ہزار اور ستر ہزار (مزید) لوگوں کو قتل کروں گا۔‘‘[1] اگر روزنِ تاریخ سے جھانکا جائے تو غدارانِ حسین کی قیادت میں بھڑکائی جانے والی فتنوں کی آگ میں آج تک بے شمار مسلمان جل کر خاکستر ہو چکے ہیں ۔ بویہیوں ، بسا سیریوں ، قرامطیوں ، ابن علقمی،تاتاریوں اور ہلاکو خان کی سفاکیوں اور خوں ریزیوں سے تعبیر تاریخ اس بات کی شاہد ناطق ہے اور آخر میں اور یہ بالکل آخری واقعہ نہیں ، دورِ حاضر میں روافض کا مسلمانوں کے خلاف صلیبیوں اور یہودیوں کی طرف دست تعاون بڑھانا اور ان کی عسکری، فکری، نظریاتی، سیاسی اور اعلامی میدانوں میں بھرپور معاونت کرنا، اس بات کی آفتاب نیم روز کی طرح روشن اور عیاں دلیل ہے کہ یہ لوگ اسلام کے خلاف ہر ظالم، جابر، مستبد، قاہر، غدار، عیار اور مکار کے ہم خیال، دست و بازو اور مدد و معاون ہیں اور ان کے دامے، درمے سخنے قدمے ہر طرح کی مدد کرنے پر ہمہ وقت مستعد و تیار ہیں ، گویا امت مسلمہ کو خاک و خون میں نہلانا اور اس کو ہلاکت و دمار کی بَلی چڑھانا ان کی زندگیوں کا مقصد وحید اور نظریاتی و عملی نصب العین ہے۔ مقتل حسین رضی اللہ عنہ کا خلاصہ: خلاصہ یہ ہے کہ قتل حسین رضی اللہ عنہ کے جملہ واقعات پر نگاہ غور ڈالنے والا صاف اس نتیجہ پر جا پہنچتا ہے کہ باطنی ہاتھوں سے بنے سازشوں کے اس جال کے پس پردہ بنیادی مقصد یہ ہے کہ قتل حسین کا مسئلہ ہمیشہ لا ینحل رہے اور اس میں بے پناہ غموض اور الجھاؤ پیدا کر کے اسے امت مسلمہ کے عقیدہ و وحدت پر کاری ضرب لگانے کا تباہ کن ہتھیار بنا دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ بے شمار لوگ اس مسئلہ کے درپے ہی نہیں ہوتے، ہم مانتے ہیں کہ یہ زیادہ سلامتی کی راہ ہے لیکن پھر آخر اس بات کا کیا حل ہے کہ ’’حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دشمنوں نے قتل حسین رضی اللہ عنہ کے واقعہ کو فتنہ سازی اور افتراق و انتشار کا ایک قوی ہتھیار بنا لیا ہے۔‘‘ آخر اس فتنہ انگیزی کا کوئی تو سدباب ہو؟!!
Flag Counter