اس خطبہ میں اہل کوفہ کے دو سنگین ترین جرائم کا بیان ہے۔ امیر المومنین جناب سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو شہید کرنا اور سبط رسول سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کی نامسعود سعی کرنا، پھر ان کے ساتھ قتل حسین رضی اللہ عنہ جیسے جرم کو بھی ملا لیا جائے تو یہ جرائم کا ایک ایسا مجموعہ بن جاتا ہے جس کے برابر کوئی دوسرا جرم نہیں پایا جا سکتا۔ اب جو لوگ امت مسلمہ کے ساتھ غدر و خیانت کرنے اور اس کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے والے ان گھناؤ نے اور عیار دشمنوں کا دانستہ یا نادانستہ دفاع کرتے ہیں ، دراصل یہ لوگ بھی امت کی گھات میں لگے بیٹھے ہیں اور ان کی جملہ مالی و جانی قوتیں ان غارت گروں اور شریر لوگوں کی معاونت میں صرف ہو رہی ہیں جو ہر دور میں مسلمانوں کو سنت نبویہ سے دور کرنے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لانے میں لگے ہوتے ہیں ۔
اہل کوفہ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے قاتل ہیں :
شیعہ و سنی دونوں طبقوں کی معتبر کتب اس بات کی شہادت دیتی ہیں کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے پاکیزہ خون سے ہاتھ رنگنے والا یہ ناہنجار اور پلید طبقہ اہل کوفہ تھے۔ قتل حسین کی پہلی ذمہ داری ان کے سروں پر ہے، یہی لوگ اس سنگین ترین جرم کے مجرم ہیں ۔ اہل بیت نے اپنے خطبوں میں ان کوفیوں کو جس قدر ملامت کیا ہے، ان کی غداری و عیاری کو جس طرح طشت از بام کیا ہے اور انہیں جس طرح بددعائیں دی ہیں ، یہ خطبے اس بات کا بین اور کافی و شافی ثبوت ہیں کہ شہادت حسین کے المیہ کے ذمہ دار یہ کوفی ہیں ، چنانچہ سیّدہ زینب بنتِ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما جو حضرت عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں ، جن کی سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بے پناہ عزت فرمایا کرتے تھے، جن کا یزید بن معاویہ کے ہاں بڑا رتبہ اور مقام و مرتبہ تھا، وہ بھی اس حسینی قافلہ میں شامل تھیں جو اہل کوفہ کی غداریوں اور عہد شکنیوں کی نذر ہو گیا تھا۔ سیدہ رضی اللہ عنہا اپنے ایک خطبہ میں قتل حسین رضی اللہ عنہ کے ان مجرموں کو نہایت بلیغ انداز میں سرزنش و ملامت کرتی ہیں اور لطف کی بات یہ ہے کہ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہ کا یہ خطبہ خود معتبر شیعہ مؤرخین و مؤلفین نے اپنی کتب میں نقل کیا ہے، چنانچہ سیّدہ فرماتی ہیں :
’’اے اہل کوفہ! ذرا خاموش ہو جاؤ ، تم ہمارے مردوں کو قتل کرتے ہو اور ہماری عورتوں کو رلاتے ہو پس ہمارے اور تمہارے درمیان وہ اللہ حاکم ہے جو قیامت کے دن صاف صاف فیصلے کرے گا۔ اے اہل کوفہ! تمہارا برا ہو! تم لوگوں کو کیا ہوا کہ حسین رضی اللہ عنہ کو بے یار و مددگار چھوڑ کر اسے قتل کر دیا، ان کا مال واسباب لوٹ لیا اور ان کی عورتوں کو قیدی بنایا اور انہیں رسوا کیا، تم ہلاک و بربادہوجاؤ ۔ کیا تم کو کچھ خبر ہے کہ تم لوگوں نے کس ہلاکت کو دعوت دی؟ کس گناہ کے بوجھ کو اپنی
|