Maktaba Wahhabi

185 - 441
کیا جس سے مسلم کی فرحت و مسرت کی انتہا نہ رہی۔ شیعانِ کوفہ بیعت حسین کرتے رہے حتیٰ کہ ان کی تعداد اٹھارہ ہزار تک پہنچ گئی۔ ایک قول پچیس ہزار کا بھی ہے۔ شعبی کی روایت میں یہ تعداد چالیس ہزار ہے۔ چنانچہ مسلم نے عابس بن شبیب شاکری کے ہاتھوں حسین( رضی اللہ عنہ )کو لکھ بھیجا کہ اہلِ کوفہ آپ کی اطاعت پر جمع اور آپ کے منتظر ہیں اور یہ بھی لکھا کہ ’’قافلہ کا رہنما قافلہ والوں سے جھوٹ نہیں بولا کرتا۔ اٹھارہ ہزار کوفیوں نے میری بیعت کر لی ہے۔‘‘[1] شیخ عباس قمی لکھتا ہے: ’’شیخ مفید اور دوسرے شیعہ علماء نے لکھا ہے کہ کوفی مسلم کے پاس ہانی کے گھر میں چھپ چھپ کر آتے اور بیعت کرتے رہے۔ مسلم ہر شخص سے بیعت لیتے وقت اس بات کی قسم بھی لیتے تھے کہ وہ اس معاملہ کو پردۂ خفا میں رکھیں گے۔ یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا یہاں تک بیعت کرنے والوں کی تعداد پچیس ہزار تک پہنچ گئی اور ابن زیاد کو ابھی تک مسلم کی جائے سکونت کا علم تک نہ تھا۔‘‘[2] شیخ قمی یہ بھی لکھتا ہے: ’’لوگوں نے مسلم بن عقیل کی بیعت کی حتیٰ کہ ان کی تعداد اٹھارہ ہزار تک پہنچ گئی۔ جس پر مسلم نے حسین( رضی اللہ عنہ ) کو اٹھارہ ہزار کوفیوں کے بیعت کرنے کی خبر لکھ بھیجی اور ساتھ ہی کوفہ چلے آنے کو بھی کہہ دیا۔‘‘[3] اہل کوفہ کی مسلم بن عقیل کے ساتھ غداری: ہاشم المعروف حسنی لکھتا ہے: ’’نئے والی نے ہانی بن عروہ کو جس کے گھر حسین بن علی( رضی اللہ عنہما ) کا قاصد ٹھہرا ہوا تھا، گرفتار کرنے کا نیا اور مستحکم منصوبہ تشکیل دے لیا۔ چنانچہ اس نے ہانی کو ایک دعوتِ طعام پر بلایا، اس کے ساتھ کھل کر تبادلہ خیال کیا اور ایک طویل گفتگو کے بعد ہانی کو گرفتار کر کے قتل کر دیا۔ اس وقت قصر امارت کے باہر لوگوں کا ایک جم غفیر جمع تھا۔ والی جدید (ابن زیاد) نے ہانی کی لاش کو قلعہ کی فصیل سے نیچے گرا دیا۔ لوگ یہ خوفناک منظر دیکھ کر بے حد خوف زدہ ہو گئے اور ہر شخص اپنے گھر لوٹ گیا، جیسے کہ کچھ ہوا ہی نہ تھا اور نہ اسے اس بات کی پروا تھی۔‘‘[4]
Flag Counter