Maktaba Wahhabi

156 - 441
دوسری فصل: قتل حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں امت کا موقف بحث اوّل مقتل حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کا طرزِ عمل شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ قتل حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کا طرزِ عمل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’رب تعالیٰ نے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو خلعت شہادت سے نوازا اور اس عظیم منصب کو عطا کر کے آپ کے قاتل، یا اس کے معاون، یا ہر اس شخص کو دنیا و آخرت میں رسوا کیا جو آپ کے شہید کر دئیے جانے پر راضی تھا۔ آپ کی شہادت پہلے شہداء کا ایک نہایت عمدہ نمونہ تھی۔ سیّدنا حسین اور آپ کے بھائی سیّدنا حسن رضی اللہ عنہما نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں ، حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نے اسلام کی عزت و سربلندی کے دَور میں آنکھ کھولی اور کلمہ حق کی سربلندی کی فضاؤ ں میں تربیت پائی۔ آپ کے اہل بیت رضی اللہ عنہم نے ہجرت و جہاد اور دشمنانِ اسلام کی ستم رانیوں پر صبر و ثبات کے جن اعلیٰ مراتب کو پایا آپ ان میں سے کسی کو بھی نہ پا سکے۔ اسی لیے رب تعالیٰ نے حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کو شہادت سے نوازا تاکہ ان کی عزت و کرامت کی تکمیل ہو اور ان کے درجات بلند ہوں ۔ بے شک سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت کا واقعہ مصیبت عظمیٰ ہے۔‘‘ رب تعالیٰ نے مصیبت کے وقت انا للہ پڑھنے کو مشروع قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَo الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَo اُولٰٓئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ رَحْمَۃٌ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۱۵۵-۱۵۷) ’’اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دے۔ وہ لوگ کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے توکہتے ہیں بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ یہ لوگ ہیں
Flag Counter