Maktaba Wahhabi

369 - 441
قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر چھایا کرنے کو مکروہ لکھا ہے اور ’’المبسوط‘‘ میں لکھتے ہیں کہ قبروں کو پختہ بنانا مباح جگہوں میں ان پر تعمیر کرنا بالاجماع مکروہ ہے۔‘‘[1] شیعوں کے علامہ اور محقق ملا محمد باقر سبزواری کہتے ہیں : ’’ہمارے اصحاب کے نزدیک قبروں پر تعمیر مکروہ ہے مصنف نے ’’التذکرۃ‘‘ میں اس پر اجماع نقل کیا ہے، شیخ نے بھی اجماع کو ذکر کیا ہے۔ ’’الذکری‘‘ میں مذکور ہے: مشہور قول قبروں پر تعمیر کرنے اور ان کو مساجد بنانے کے مکروہ ہونے کا ہے۔‘‘ شیخ ’’الذکری‘‘ میں ان اخبار کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ’’ان روایات کو الصدوق، شیخین اور متاخرین کی ایک جماعت نے اپنی کتابوں میں روایت کیا ہے اور اس حکم سے قبر کو مستثنیٰ نہیں کیا۔‘‘[2] شیخ محمد جواد الحسینی العاملی نے شیعہ کے نزدیک قبروں پر عمارت بنانے کے مکروہ ہونے پر اجماع نقل کیا ہے۔[3] لیکن اس سب کے باوجود شیعہ کے شیخ علامہ سبزواری، اپنے شیخ ’’شہید الاول‘‘ سے یہ قول بھی نقل کرتے ہیں کہ ’’امامیہ کا اس اجماع کے خلاف پر اجماع ہے جس کو شیخ الطائفہ ابو جعفر طوسی اور ان کے علامہ الحلی وغیرہ نے نقل کیا ہے۔[4] جیسا کہ انہوں نے نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کی حرمت پر شیعہ کے علماء کے اجماع کا انکار کیا ہے۔‘‘ فَاعْتَبِرُوْا یَا اُوْلِی الْاَبْصَارِ! افسوس کہ شیعہ حضرات خود اپنی روایات، اقوال اور اپنے علماء کے اجماع کا احترام نہیں کرتے۔ یہ ایک اجماع نقل کرتے ہیں پھر خود ہی اس کی مخالفت بھی کرتے ہیں ۔ آمدم برسرِ مطلب: شیعہ حضرات کی قتلِ حسین رضی اللہ عنہ اور مظالم اہل بیت کے نام پر کی جانے مظلومیت کی حقیقت کو خود انہی
Flag Counter