Maktaba Wahhabi

413 - 441
امہات المومنین کی دعوتی سر گرمیاں اللہ کی طرف دعوت دینا امہات المومنین کا سب سے بلند مقصد تھا، چناچہ کوئی بھی حدیث ان کو معلوم ہوتی یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو بھی کام کرتے ہوئے دیکھتیں تو جیسے سنا ہے یا آپ کو کرتے ہوئے دیکھا ہے اس کی من و عن تبلیغ شروع کرتیں ، کیونکہ ان کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہر وقت یاد رہتا تھا: ’’اللہ تعالیٰ اس بندے کو شاد اور آباد رکھے جو ہم سے کوئی بات سنے تو بالکل اسی طرح دوسروں تک پہنچائے، کیونکہ کبھی سننے والے کے مقابلے میں اس کو بات زیادہ یاد رہتی ہے جس تک پہنچائی جائی۔‘‘ [1] ازواج مطہرات کو وسعت علم اور تفقہ فی الدین میں امتیاز حاصل تھا، چنانچہ فقہاء نے ان سے ایسے احکام سیکھے جو تمام لوگوں کے لیے نافع ہیں ، سیرت کی کتابوں میں بہت سے ایسے واقعات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امہات المومنین نے دوسروں کو نصیحت کرنے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کی انجام دہی میں اپنا کردار ادا کیا، اگر ہم یہ کہیں تو مبالغہ نہ ہوگا کہ ابتدائے وحی کے وقت اللہ کی طرف دعوت کی کامیابی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ حضرت خدیجہ نے آپ کو دلاسہ دیا اور آپ پر سب سے پہلے ایمان لے آئی اور اپنے مال اور اپنی جان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی، وہ بہترین بیوی تھیں جنھوں نے ابتدائے وحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو مضبوط کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ کے اس احسان کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’وہ مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب لوگ مجھ پر ایمان نہیں لائے، انھوں نے میری اس وقت تصدیق کی جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا، اور انھوں نے مجھے اس وقت اپنے مال میں شریک کیا جب لوگوں نے مجھے محروم کیا۔‘‘ [2] اللہ کا دین پھیلانے میں آپ رضی اللہ عنہما کا بہت بڑا حصہ ہے، جس کی وجہ سے اللہ ان سے راضی ہو گیا۔ یہ عائشہ صدیقہ بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہا ہیں ، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑی تعداد میں حدیثوں کو یاد کیا، تاکہ ان کو لوگوں میں عام کریں ، چنانچہ فقہاء علماء اور اکثر لوگوں نے ان سے کسبِ فیض کیا اور ان
Flag Counter