سیّدہ صفیہ بنت حي رضی اللہ عنہا کے فضائل اور مناقب:
۱۔ نبی کی بیوی، نبی کی بیٹی اور نبی کی بھتیجی۔
امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو یہ بات معلوم ہوئی کہ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے انھیں یہودی کی بچی کہا ہے۔ یہ سن کر صفیہ رو پڑیں ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو وہ رو رہی تھیں ، آپ نے دریافت کیا: تم رو کیوں رہی ہو؟ انہوں نے کہا: حفصہ نے میرے بارے میں یہ کہا ہے کہ میں یہودی کی بچی ہوں ۔ آپ نے فرمایا: تم تو نبی کی بیٹی ہو، تمہارے چچا نبی ہیں اور تم نبی کی بیوی ہو، پھر وہ کس چیز میں تم پر فخر کرتی ہے؟ پھر فرمایا: حفصہ! اللہ سے ڈرو۔[1]
۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ’’سچی‘‘ کہا ہے، جب مرض الموت میں حضرت صفیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے نبی! میری یہ خواہش ہے کہ جو بیماری آپ کو لاحق ہے وہ مجھے ہو۔ دوسری ازواج مطہرات نے گھور کر ان کو دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اس کو معیوب سمجھا، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، وہ سچی ہے۔[2]
(۱۱)… میمونہ بنت حارث بن حزن بن عامر بن صعصعہ ہلالیہ، ان کی ماں کا نام ہند بنت عوف ہے، پہلے ان کی شادی مسعود بن عوف ثقفی سے ہوئی، پھر دوسری شادی ابورہم بن عبدالعزی سے ہوئی، جس کا انتقال ہو گیا تو میمونہ کے وکیل حضرت عباس [3] نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکاح پڑھایا، مکہ سے قریب مقامِ سرف میں ان کے ساتھ رخصتی کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے اخیر میں سن ۷ ہجری کو عمرۃ القضا کے موقع پر ان کے ساتھ شادی کی۔
سیّدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے فضائل و مناقب:
۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایمان کی گواہی دی ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی میمونہ، ان کی بہن ام فضل بنت حارث، ان کی بہن سلمی بنت حارث حمزہ کی بیوی اور ان کی اخیافی بہن اسماء بنت عمیس،
|