Maktaba Wahhabi

106 - 441
انبیائے کرام کے مصائب کے ہم پلہ قرار دے دیا[1] اور یوں بڑی آسانی کے ساتھ اہل کتاب کے افکار و نظریات مسلمانوں کے ذہنوں میں سرایت کرنے لگے۔ نصاریٰ اور ان کے ہم نوا لوگوں نے یہ بھی اعتبار کر لیا کہ حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے اور اپنے اہل خانہ پر ٹوٹنے والے مصائب و آلام اور قتل و غارت سے کوئی تکلیف نہیں ہوئی تھی بلکہ انہیں تکلیف اس بات سے ہوئی تھی کہ ان کے نانا صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ امت جس کی رشد و ہدایت کے وہ امام اور حجت ہونے کی وجہ سے ذمہ دار تھے وہ ان سے جنگ کر کے گمراہی کا شکار ہو گئی تھی۔[2] یہ بات ہمیں مسیح علیہ السلام کے مصلوب ہونے اور انہیں عذاب سے دوچار کیے جانے کے بارے میں نصاریٰ کا عقیدہ یاد دلاتی ہے۔ انہوں نے بڑی آسانی اور سہولت کے ساتھ اپنا یہ نظریہ و عقیدہ نو مسلم افراد کے ذہنوں میں بھر دیا، موالی تشیع کی طرف متوجہ ہونے لگے اور انہوں نے حسین رضی اللہ عنہ میں ایک ایسا روحانی انسان دیکھا جس کے مقدر میں اللہ تعالیٰ نے ازل ہی سے یہ بات طے کر دی تھی کہ وہ اپنے خون کی قربانی دیتے ہوئے اسلام کی حفاظت کریں گے اور اس طرح وہ مسیح علیہ السلام جیسا مخلصانہ کردار ادا کریں گے۔[3] (نہم) شہادت حسین رضی اللہ عنہ تشیع کی فکری اور اعتقادی تاریخ میں تبدیلی کا نکتہ آغاز ثابت ہوئی: واقعہ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کو تشیع کی فکری اور اعتقادی تاریخ میں تبدیلی کا نقطہ آغاز خیال کیا جاتا ہے، اس لیے کہ اس دردناک حادثہ کا اثر شیعہ میں تشیع کے جذبات بڑھانے اور ان کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے تک ہی محدود نہ رہا بلکہ اس واقعہ کی اہمیت اس بات سے بھی اجاگر ہوتی ہے کہ تشیع شہادت حسین رضی اللہ عنہما سے قبل محض ایک سیاسی رائے اور نظریہ تھا جس کی ابھی تک شیعہ کے عقائد تک رسائی نہیں ہوئی تھی، مگر جب حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کر دیا گیا تو تشیع ان کے خونوں میں رچ بس گیا اور ان کے دلوں کی گہرائی تک اتر گیا اور ان کے نفوس میں ایک راسخ عقیدہ کی صورت اختیار کر گیا۔[4] انہوں نے شہادت حسین رضی اللہ عنہ کو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی شہادت سے بھی اہم قرار دے دیا اس لیے کہ حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے فرزند ارجمند تھے۔[5] فارسیوں نے تشیع کی اساس کو گلے لگا لیا اور یوں شیعی عقائد کا مرکز حسین رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد قرار پائے جبکہ حسن رضی اللہ عنہ اور ان کی ذریت کو یہ مرکزیت حاصل نہ ہو سکی۔ انہوں نے یہ مبدأ بھی قبول کر لیا کہ خلافت
Flag Counter