Maktaba Wahhabi

290 - 441
سیاست اور ان قواعد و ضوابط کے برملا خلاف تھا جن کی نیو یزید نے اپنے والد ماجد سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد معارضہ و مخالفت کا مقابلہ کرنے کے لیے رکھی تھی۔ اس امر کی تاکید کہ قتل حسین رضی اللہ عنہ میں یزید کی مرضی، کوئی سیاست، اشارہ یا کوئی حکم شامل نہ تھا، جناب علی بن حسین رحمہ اللہ کے موقف سے بھی ہوتی ہے کہ کسی صحیح نص میں یہ مروی نہیں کہ انہوں نے یزید کے خلاف خروج میں کسی کے ساتھ مشارکت کی ہو، یا انہوں نے اپنے والد ماجد سیّدنا حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کی شہادت کے بعد اس بارے میں یزید کو کبھی برا بھلا کہا ہو، یا جب یزید نے قتل حسین رضی اللہ عنہ کی بابت اپنی لاعلمی کا اظہار کیا تھا تو انہوں نے یزید کے اس اعتذار کو تشکیکی نگاہ سے دیکھا ہو، یا اس کی عذر خواہی میں کسی تردد کا شکار ہوئے ہوں ۔ پھر اس کے ساتھ ساتھ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ، جناب محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ ، آل بیت کے سردار جناب عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما اور دوسرے اجل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مواقف کو بھی ملا لیجیے۔ یہ بات کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں کہ ان بزرگ ہستیوں میں سے کسی ایک نے بھی قتل حسین رضی اللہ عنہ کا ذمہ دار یزید کو ٹھہرایا ہو۔ امت کے اہل علم اور ارباب دانش و بینش کو اس امر سے باخبر ہونا لازم ہے تاکہ وہ امت مسلمہ کے قابل اعتبار اکابر و اصاغر اور اسلاف و اخلاف کی سیرت و بصیرت اور اسوہ و قدوہ کی پیروی کریں اور باطل روایات پر کان دھرنے سے سخت گریز کریں اور جرأت بے جا کی اس دلدل میں گرنے سے بچیں جس میں گرانے کے لیے یہ دشمنان صحابہ صدیوں سے کوشش کر رہے ہیں اور مذموم مقصد کے حصول کے لیے مکر و فریب کی ہر چال چلنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں ۔ رب تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہے: ﴿وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہِ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَo﴾ (الصف: ۸) ’’اور اللہ اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے،اگرچہ کافر لوگ ناپسند کریں ۔‘‘ آل حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں یزید کا موقف: سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کر دینے کے بعد جب ابن مرجانہ فارسیہ نے یزید سے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی آل اور خواتین کے بارے میں رائے دریافت کرنے کے لیے خط لکھا تو یزید یہ الم ناک خبر سن کر رو پڑا اور کہنے لگا: ’’اے عراقیو! میں حسین( رضی اللہ عنہما ) کے قتل کیے بغیر بھی تمہاری طاعت پر راضی تھا، ابن مرجانہ پر لعنت ہو، اس نے حسین( رضی اللہ عنہما ) سے قرابت داری کا رشتہ دور دیکھا (اس لیے انہیں بے دردی سے شہید کر ڈالا) اللہ کی قسم! اگر حسین( رضی اللہ عنہما ) کا معاملہ میرے ہاتھ میں ہوتا تو میں انہیں معاف
Flag Counter