زہری کہتے ہیں : ’’میں نے علی بن حسین رحمہ اللہ سے زیادہ افضل ہاشمی نہیں دیکھا۔‘‘[1]
محمد بن سعد کہتے ہیں : ’’علی بن حسین رحمہ اللہ ثقہ، مامون، کثیر الحدیث، بلند مرتبہ اور متقی و پرہیز گار تھے۔‘‘[2]
۵۔ محمد بن علی (الباقر) رحمہ اللہ :
ابن سعد کہتے ہیں : ’’بے پناہ علم اور حدیث کے مالک تھے۔‘‘[3] صفدی بیان کرتے ہیں : ’’علم، فقہ اور عبادت کو جمع کرنے والوں میں سے ایک تھے۔‘‘[4]
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان سے حجت پکڑنا صحیح ہے جیسا کہ ذہبی نے اس پر نص ذکر کی ہے۔[5]
۶۔ جعفر بن محمد (الصادق) رحمہ اللہ :
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’میں نے جعفر بن محمد سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا۔‘‘[6]
ابو حاتم بیان کرتے ہیں : ’’ثقہ ہیں ، ان جیسے کے بارے میں پوچھا نہیں جاتا (کہ وہ ثقہ ہی ہوتے ہیں )۔‘‘ [7]
ذہبی کہتے ہیں :’’جعفر بن محمد الصادق اپنے زمانہ میں علویوں کے سردار اور حجاز کے امام تھے۔ ان کی صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملاقات ثابت نہیں ۔‘‘[8]
۷۔ موسی بن جعفر (الکاظم) رحمہ اللہ :
ابو حاتم رازی ان کے بارے میں کہتے ہیں : ’’ثقہ، صدوق اور ائمہ مسلمین میں سے ہیں ۔‘‘[9]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’موسی بن جعفر کاظم کی عبادت و ریاضت مشہور تھی۔‘‘[10] ذہبی کہتے ہیں : موسیٰ نہایت بلند مرتبہ حکیم اور متقی و پرہیزگار تھے۔ [11]
۸۔ علی بن موسیٰ(الرضا) رحمہ اللہ :
ذہبی کہتے ہیں : ’’علم و عبادت اور قیادت و سیادت میں ایک مرتبہ رکھتے تھے۔‘‘ [12]
|