Maktaba Wahhabi

223 - 441
یعنی سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ ٭ علامہ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : شہید سعید جناب حسین رضی اللہ عنہ میدانِ کربلا میں سرخروئے شہادت ہوئے۔ آپ نے اپنے نانا صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث کو یاد کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اپنے والدین رضی اللہ عنہما اور ماموں ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کیا۔ ۵ شعبان ۴ ہجری کو پیدا ہوئے۔ اس حساب سے بوقت شہادت عمر مبارک چھپن سال، پانچ ماہ اور پانچ دن تھی۔ یومِ شہادت یوم عاشوراء تھا اور بعض نے ہفتہ کا دن بھی کہا ہے[1] (یعنی دس محرم ۶۱ ہجری بروز ہفتہ چھپن سال، پانچ ماہ پانچ دن کی عمر پا کر شہید ہو گئے)۔ ٭ لیث بن سعد کہتے ہیں : سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ۴ رجب کو وفات پائی۔ یزید ۶۰ ہجری میں خلیفہ بنا اور ۶۱ ہجری ۱۰ محرم الحرام عاشورا کے دن سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو شہید کر دیا گیا۔ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ قتل ہونے والے: سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ جو لوگ قتل ہوئے ان کے نام یہ ہیں : عباس بن علی بن ابی طالب، عباس کی والدہ ام البنین عامریہ، جعفر بن علی بن ابی طالب، عبداللہ بن علی بن ابی طالب، عثمان بن علی بن ابی طالب، ابوبکر بن علی بن ابی طالب، ان کی والدہ لیلیٰ بنت مسعود نہشلیہ، علی الاکبر بن حسین بن علی بن ابی طالب، ان کی والدہ لیلیٰ ثقفیہ، عبداللہ بن حسین اور ان کی والدہ رباب بنت امرؤ القیس کلبیہ، ابوبکر بن حسین، قاسم بن حسین (یہ دونوں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی باندیوں سے تھے)، عون بن عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب، جعفر بن عقیل بن ابی طالب، مسلم بن عقیل بن ابی طالب، سلیمان مولی حسین اور عبداللہ رضیع الحسین۔[2] ایک روایت میں ہے عمر بن حسین بن علی بن ابی طالب بھی اپنی والدہ سمیت میدانِ کربلا میں شہید ہوئے تھے البتہ وہاں یہ بھی مذکور ہے کہ عمر بن حسین شہید نہ ہوئے تھے وہ کربلا کے دن قید میں تھے۔[3] ہو سکتا ہے کہ یہ روایت زیادہ صحیح ہو۔ ابن سعد نے ’’الطبقات‘‘ میں عمر الاکبر بن علی بن ابی طالب کا ذکر کیا ہے لیکن انہیں میدانِ کربلا میں قتل ہونے والوں کے ساتھ نہیں لکھا۔[4] طبری اس کی مراد یہ بتلاتے ہیں کہ ’’کوفیوں نے عمر بن حسین کو کم سن سمجھ کر چھوڑ دیا تھا اور قتل نہ کیا تھا۔‘‘[5]
Flag Counter