کربلا کے دن سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ کے بھائیوں ، بیٹوں اور بھتیجوں میں سے ’’ابوبکر، عمر اور عثمان‘‘[1] کے نام کے متعدد اہل بیت شہید ہوئے تھے۔ ان ناموں کا ذکرمعتبر شیعہ کتب میں کیا گیا ہے۔ جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
امیر المومنین سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہی کو دیکھ لیجیے جنہوں نے حضرات خلفائے راشدینِ ثلاثہ کی محبت اور اس نیک امید پر اپنی اولاد کے نام ان حضرات کے ناموں پر رکھے تاکہ انہیں بھی ان پاکیزہ ہستیوں کی طرح رشد و ہدایت نصیب ہو۔ یہ امر خوفِ خدا رکھنے والے ہر شخص سے اس بات کا مطالبہ کرتا ہے وہ اس بات کا پختہ اور مستحکم عقیدہ رکھے کہ آل بیت اطہار رضی اللہ عنہم حضرات خلفائے راشدین کے دشمنوں اور ان سے کینہ رکھنے والے دشمنوں سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں ۔ ان پاکیزہ ناموں کو پڑھ کر ایک دانش مند قاری خوب سمجھ سکتا ہے کہ کربلا کے دن آل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچنے والا غم امت مسلمہ کے لیے کس قدر بڑا صدمہ ہے۔
پھر جس طرح امیر المومنین سیّدنا علی بن ابی طالب نے حضرات خلفائے راشدین ثلاثہ کے مبارک ناموں پر اپنی اولاد کے نام رکھے تھے، اسی طرح سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے بھی انہی مبارک ناموں پر اپنی اولاد کے نام رکھے تھے۔
اعدائے صحابہ رضی اللہ عنہم نے آل بیت اطہار کی طیب ذریت سے حضرات خلفائے ثلاثہ کے مبارک ناموں کو غائب کر دینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ چنانچہ ان لوگوں نے اپنے خطبوں ، رسموں اور شعائر
میں سے ان پاکیزہ ناموں کو اڑا دیا تاکہ کسی کو یہ خبر نہ ہونے پائے کہ آل بیت اطہار اور حضرات خلفائے راشدین میں کس قدر گہرا رشتہ تھا۔ ہم قارئین کے دل و دماغ کی جلاء کے لیے ذیل میں ایک نقشہ پیش کرتے ہیں :
سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے وہ بھائی جو آپ کے ساتھ شہید ہوئے جن کا اہل تشیع اور اہل سنت دونوں معتبر مآخذ نے ذکر کیا ہے:
٭ … ابوبکر بن علی بن ابی طالب[2]
|