Maktaba Wahhabi

89 - 441
آدمی کا حافظہ خراب ہوتا ہے یا وہ روایت میں کذب بیانی اور جعل سازی کے ساتھ متہم ہوتا ہے، جیسا کہ اکثر اخباریین اور مؤرخین کا حال ہے۔[1] ابو عمر عبداللہ بن محمد الہادی فرماتے ہیں : اسی طرح انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے سر مبارک کی جگہ کے بارے میں بھی اختلاف کیا ہے۔ ان میں سے ہر کسی کا یہ مقصد ہے کہ وہ اسے اپنے پاس موجود ثابت کر سکے تاکہ زیارات کی کثرت ہو، قبر پر زیادہ سے زیادہ مال اکٹھا ہو تاکہ اس کے مجاوروں ، متولیوں اور گدی نشینوں کو بکثرت مال میسر آئے۔ اس اختلاف کی وجہ سے انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے تین سر بنا ڈالے۔ حالانکہ ان کا سر تو ایک ہی تھا۔[2] تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا جسم تو کربلا میں جبکہ ان کا سر مدینہ منورہ کے جنت البقیع میں مدفون ہے۔ وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ۔ (سوم) شیعہ کے نزدیک قبر حسین اور دیگر ائمہ کی قبور کی تقدیس و تعظیم: اہل تشیع نے اپنے ائمہ کی قبور کی تقدیس و تعظیم میں مبالغہ کرتے ہوئے انہیں اس قدر عز و شرف عطا کیا جو کعبہ مشرفہ اور مدینہ منورہ کو بھی حاصل نہ ہو سکا، انہوں نے علی(زین العابدین) بن حسین رضی اللہ عنہ کی طرف یہ روایت منسوب کر دی کہ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کعبہ مشرفہ کی زمین کو پیدا کرنے سے چوبیس ہزار سال پہلے کربلا کی زمین کو پرامن حرم قرار دیا تھا اور اسے تقدیس و برکت عطا فرمائی تھی۔ یہ زمین تخلیق کائنات سے قبل سے لے کر آج تک مقدس و بابرکت ہے اور اس کی یہ حیثیت قیامت تک برقرار رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے جنت کی افضل ترین جگہ اور رہائش گاہ قرار دے گا جس میں اس کے اولیاء سکونت پذیر ہوں گے۔[3] اسی طرح انہوں نے جعفر الصادق کی طرف بھی یہ قول غلط طور پر منسوب کر دیا کہ کعبہ مشرفہ کی زمین فخریہ انداز میں کہنے لگی: میرے جیسا کون ہو سکتا ہے؟ میری پیٹھ پر بیت اللہ تعمیر کیا گیا، دُور دُور سے لوگ میری زیارت کے لیے آتے ہیں اور مجھے اللہ کا حرم اور امن قرار دیا گیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ زیادہ باتیں نہ کر ، ارض کربلا کے مقابلے میں تیری وہی حیثیت ہے جو سمندر میں ایک سوئی کی ہوتی ہے، جسے اس میں ڈبو دیا جائے اور وہ اس کا پانی اپنے ساتھ اٹھا کر لائے، یاد رکھ! کہ اگر خاک کربلا نہ ہوتی تو میں تجھے یہ فضیلت بھی نہ دیتا اور اگر وہ فیوض و برکات نہ ہوتے جن پر ارض کربلا مشتمل ہے تو نہ میں تجھے پیدا کرتا اور نہ اس گھر کو جس پر تو فخر کر رہی ہے، لہٰذا آرام سے ٹکی رہ، متواضع اور ذلیل بن جا اور ارض کربلا کے مقابلہ میں فخر اور غرور نہ کر اور اگر تو اس سے باز نہ آئی تو میں تجھ سے ناراض ہو کر تجھے جہنم میں
Flag Counter