Maktaba Wahhabi

235 - 441
زبانِ زد خلائق چرچے کرتے وہ خطوط کس نے لکھے؟ کس نے قتل حسین رضی اللہ عنہما کو سہل و مزین کر کے پیش کیا؟ اس جرم کو عملی جامہ کس نے پہنایا؟ ان سب سوالات کے ایسے شافی جوابات ناگزیر ہیں جو واقعات کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیں اور ان سے ایسے قیمتی سبق حاصل کیے جائیں جوامت مسلمہ کو از سر نو وحدت و اخوت اور محبت و مودت کی طرف موڑ دیں ۔ اس سے قبل کہ ہم بات کو آگے بڑھائیں قاتلانِ حسین رضی اللہ عنہ کی بابت چند شیعی روایات بھی پڑھ لیتے ہیں جن کی روشنی میں ہمیں آئندہ کے مباحث کو زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کرنا ممکن ہو جائے گا۔ قاتل حسین شیعی مصادر و مآخذ کی روشنی میں : ابن طاؤ وس لکھتا ہے: ’’محمد بن علی بن ابی طالب المعروف بہ ابن حنفیہ نے اپنے بھائی حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کو نصیحت کرتے ہوئے یہ کہا: ’’اے میرے بھائی! اہل کوفہ نے آپ کے والد اور آپ کے بھائی کے ساتھ جو غداری کی وہ تو آپ جانتے ہی ہیں ، مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ کا حال بھی پہلوں جیسا نہ ہو۔‘‘[1] سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے جب مشہور شاعر فرزدق سے اپنے ان شیعہ کے بارے میں پوچھا جو آپ کو کوفہ آنے کی دعوت دے رہے تھے تو فرزدق نے جواب میں یہ کہا: ’’ان کے دل تو آپ کے ساتھ ہیں مگر ان کی تلواریں آپ کے خلاف ہیں ، حکم آسمان سے اترتا ہے اور ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے۔‘‘ اس پر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تم نے سچ کہا، سارا امر اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور اس کی ہر روز ایک شان ہے۔ پس اگر تو قضا ہماری مرضی کے موافق اتری تو الحمد للہ اور رب کی نعمتوں پر اس کا شکر اور شکر کے ادا کرنے میں بھی اسی کی مدد درکار ہے اور اگر قضا ہماری امیدوں کی راہ میں حائل ہو گئی تو جس کی نیت حق ہے اور اس کا باطن پرہیز گار ہے، وہ ضائع نہ ہو گا۔‘‘[2]
Flag Counter