Maktaba Wahhabi

127 - 441
یہ وہ تربیتی مفاہیم و معانی ہیں جن کی اساس رب تعالیٰ کی عبودیت کے اخلاقیات پر ہے تاکہ ایک اسلامی معاشرہ عقیدۂ توحید اور اس کی مقاصد کی بنیادوں پر استوار و مستحکم ہو اور اس کے افراد کے مابین محبت و مودت کی بنیاد بھی صحیح عقائد پر ہو تاکہ ایک اسلامی معاشرہ فخر و غرور اور قطع تعلقی کے مظاہر سے کوسوں دُور ہو۔ اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’رب تعالیٰ نے تم لوگوں سے جاہلیت کے عیب کو دُور کر دیا ہے اب یا تو مومن متقی ہے یا بدبخت فاجر ہے اور لوگ سب کے سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ۔‘‘[1] عقیقہ: حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں جناب حسن رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنے بیٹے کی طرف ایک جانور عقیقہ میں قربان نہ کروں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ، البتہ تم اس کے بال مونڈو اور ان کے وزن کے برابر چاندی محتاجوں اور مسکینوں پر صدقہ کر دو۔‘‘ حضرت شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : (حدیث میں مذکورہ لفظ) ’’اوفاض‘‘ (یعنی محتاجوں غریبوں ) سے مراد اہل صفہ ہیں ۔ چنانچہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا اور جب ان کے ہاں جناب حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو تب بھی ایسا ہی کیا تھا۔[2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب حسن اور جناب حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے ایک ایک مینڈھا قربان کیا۔[3] ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب حسن و حسین رضی اللہ عنہما میں سے ہر ایک کی طرف سے دو ایک جیسے ہم وزن مینڈھے عقیقہ میں قربان کیے۔[4] حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو مینڈھے عقیقہ میں قربان کیے۔[5] ایک اور روایت میں بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایسے ہی الفاظ مروی ہیں ۔[6]
Flag Counter