Maktaba Wahhabi

173 - 441
یحییٰ کہتے ہیں : ’’میں نے یہ بات سعید بن مسیب کے سامنے ذکر کی تو وہ کہنے لگے: اور پیغمبر بنانے کے بعد بھی، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے قبل بھی اللہ کے بندے تھے اور نبوت کے بعد بھی۔‘‘ غرض جن لوگوں نے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو خطوط لکھے، کوفہ بلوا کر آپ کی بیعت کی، پھر غداری کا ارتکاب کرتے ہوئے آپ کو قتل کر دیا، یہی وہ لوگ ہیں جو آج ایک مرتبہ پھر سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے محبت کے دعویٰ کی آڑ میں اس سنت کو مٹا دینے کے درپے ہیں جس کی خاطر آپ نے جان دے دی۔ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت میں بے شمار نصیحتیں اور عبرتیں ہیں جو آل بیت، ازواج مطہرات، صحابہ کرام اور بالخصوص حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہم سے بغض رکھنے والوں سے بچنے کی تاکید کرتی ہیں ۔ بالخصوص اہل کوفہ سے جنہوں نے سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا تھا۔ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اہل کوفہ نے مجھے پریشانی میں ڈال رکھا ہے۔ نہ تو کوئی امیر ان کے لیے قابل قبول ہے اور نہ کوئی امیر ان کو پسند ہی کرتا ہے۔‘‘[1] اپنے والیوں کی مخالفت ان کی تہذیب ہے، باطل پھیلانا ان کا شیوہ ہے، شرارت ان کی فطرت ہے، ایک فتنہ کی آگ بجھتی نہیں کہ دوسرا فتنہ بھڑکا دیتے ہیں ۔ ان کی مسخ فطرت یہاں تک جا پہنچی کہ آل بیت کے برگزیدہ افراد کے خلاف قتل کی جرأت کی، امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کو دھوکے سے قتل کیا، سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کو کدال مار کر گہرا زخم لگایا اور اخیر میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو دھوکے سے قتل کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے نہ تو کسی عہد کا خیال رکھا، نہ کسی خون کی حرمت کی پروا ہی کی۔ ایسا ہونا کوئی بعید نہیں ! بھلا جس نے ان ہلاکت آفرین سیاہ کاریوں کا ارتکاب کر ڈالا، اس کے نزدیک دوسرے چھوٹے چھوٹے گناہوں کی کیا حیثیت ہے؟!! کوفیوں کی سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے خط و کتابت شیعی روایات کی روشنی میں : مناسب ہے کہ اس مقام پر خود شیعی روایات سے بھی یہ ثابت کر دیا جائے کہ اہل عراق و کوفہ نے یہ رسوائے زمانہ قابل فضیحت و ذلت اور شرم ناک فعل کیا تھا کہ پہلے خود خطوط لکھے، پھر مکر گئے اور غدر و جفا پر اتر آئے اور بالآخر سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو شہید کر ڈالا۔ ذیل میں چند شیعی نصوص کو نقل کیا جاتا ہے: کاظم حمد الاحسائی نجفی لکھتا ہے: ’’کوفیوں کی جانب سے جناب امام حسین( رضی اللہ عنہ ) کو لگاتار اس قدر خطوط آئے کہ ان سے دو خورجیاں (بوریاں ) بھری جا سکتی تھیں ۔ کوفیوں کا آخری خط ہانی بن ہانی سبیعی اور سعید
Flag Counter