عورتیں اور حسینیات:
حسینی شعائر کی بابت گزشتہ مذکورہ ممانعت مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے یکساں ہے۔ قارئین کے مزید علمی افادہ کی خاطر ان روایات کو ذکر کیا جاتا ہے جن میں خاص عورتوں کے حق میں ان بدعات سے دور رہنے کی تاکید اور ان کے ارتکاب کی ممانعت کا ذکر ہے۔ تاکہ ماتمی جلوسوں میں جانے والی شیعہ خواتین کو بھی اپنے اس رویہ میں غور و تدبر کرنے اور نظر ثانی کرنے کا موقع ملے تاکہ وہ بھی شرعی محظورات و محرمات میں جا پڑنے سے بچیں ۔
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے جب اپنا چہرہ پیٹا اور گریباں چاک کرنے کو ہاتھ بڑھایا اور گریباں چاک کر کے بے ہوش ہو کر گر پڑیں تو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی بہن کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’اے میری بہن! اللہ سے ڈر اور اللہ کی تعزیت کے ساتھ تعزیت کر، جان رکھ کہ زمین پر بسنے والے سب مر جائیں گے اور آسمانوں میں بسنے والے بھی نہ بچیں گے، رب کی ذات کے سوا سب مرنے والے ہیں ۔ جس نے مخلوق کو اپنی قدرت سے پیدا کیا اور انہیں مر جانے کے بعد دوبارہ زندہ کرے گا۔ وہ ایک اکیلا ہمیشہ زندہ رہے گا۔ میرا باپ، میری ماں اورمیرا بھائی مجھ سے بہتر تھا، میرے لیے اور ہر ایک مسلمان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں اسوہ اور نمونہ ہے۔‘‘
جناب حسین رضی اللہ عنہ نے اس طور پر اپنی بہن سے غم گساری اور تعزیت کی، پھر انہیں ارشاد فرمایا:
’’اے میری بہن! میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں اور تو میری قسم ضرور پوری کرنا۔ جب میں شہید کر دیا جاؤ ں تو میری میت پر گریباں چاک نہ کرنا، چہرہ نہ نوچنا اور نہ میرے اوپر واویلا کرنا۔‘‘[1]
ایک روایت میں ہے کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’اے میری بہن! اے ام کلثوم! اے فاطمہ! اے رباب! دیکھنا کہ جب میں قتل کر دیا جاؤ ں تو مجھ پر نہ تو گریباں چاک کرنا اور نہ چہرے نوچنا۔‘‘[2]
صدوق وغیرہ نے عمر بن ابی المقدام سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں :میں نے ابو الحسن اور ابو جعفر رحمہم اللہ کو ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَلَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوفٍ﴾ (الممتحنۃ: ۱۲) ’’اور نہ کسی نیک کام میں تیری نافرمانی کریں گی۔‘‘ کی تفسیر میں یہ بیان کرتے سنا ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رحمہ اللہ سے ارشاد فرمایا:
|