Maktaba Wahhabi

350 - 441
’’جب میرا انتقال ہو جائے تو اپنا چہرہ نہ نوچنا، بالوں کو نہ کھولنا، واویلا نہ کرنا اور نہ نوحہ کرنا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’یہی وہ ’’معروف‘‘ ہے جس کا ذکر اس آیت میں آتا ہے۔‘‘[1] ابو عبداللہ علیہ السلام اس آیت کی تفسیر میں ارشاد فرماتے ہیں : ’’معروف یہ ہے کہ عورتیں اپنا گریبان چاک نہ کیا کریں ، چہرے نہ پیٹا کریں ، واویلا نہ مچایا کریں اور نہ قبروں پر کھڑی ہوا کریں ۔‘‘[2] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ سننے والی دونوں پر لعنت کی ہے۔‘‘[3] ان روایات اور ممانعتوں کے سننے کے بعد آخر شیعہ خواتین کو ماتمی مجالس میں جانے کا کیا فائدہ؟!! بے شک وہ اس سے بچیں ۔ القطب الراوندی ’’لب اللباب‘‘[4] میں لکھتا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں پر لعنت کی ہے: (۱) وہ عورت جو خاوند کے مال اور اپنی ذات میں اس کی خیانت کرے (۲) نوحہ کرنے والی (۳) خاوند کی نافرمان (۴) اور ماں باپ کی نافرمان۔‘‘ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے جب صفین کے مقتولوں پر عورتوں کے نوحہ کرنے کی آوازیں سنیں اور حرب بن شرحبیل آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے انہیں ارشاد فرمایا: ’’کیا تمہاری عورتیں تم پر غالب ہیں ، یہ میں کیا سن رہا ہوں ؟ تم لوگ ان کو اس واویلا کرنے سے روکتے کیوں نہیں ؟‘‘[5] ابو عبداللہ علیہ السلام سے روایت ہے کہ ’’جسے خدا نے ایک نعمت سے نوازا اور اس نے اس نعمت کے ملنے پر بنسریاں بجائیں تو اس نے اس نعمت کا کفران کیا اور جسے کوئی مصیبت پہنچی اور اس نے اس مصیبت میں نوحہ کرنے والی بلائی
Flag Counter