بحث دوم
سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب اور بعض مشارکات
یوں تو سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے بے شمار اور متنوع فضائل و مناقب ہیں لیکن آپ کے فخر کے لیے ایک یہی بات کافی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ اپنے نانا حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب تھے اور آپ نے اپنے بچپن کا زمانہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سایۂ تربیت و عاطفت میں گزارا اور آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بے پناہ توجہ، رعایت اور عنایت نصیب ہوئی۔ ذیل میں سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے مناقب سے متعلقہ چند احادیث درج کی جاتی ہیں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’حسن اور حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں سوائے دو خالہ زاد بھائیوں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اور یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کے۔‘‘[1]
اس حدیث میں متعدد اشارات و بشارات ہیں جو سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے فضائل کو مؤکد کرتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے کس قدر محبت تھی اس کو بیان کرتے ہوئے حضرت یعلی عامری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’لوگوں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دعوتِ طعام میں شرکت کی دعوت دی۔ میں آپ کے ساتھ اس دعوت میں شریک ہونے نکلا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے آگے آگے تھے جبکہ حسین رضی اللہ عنہ بچوں کے ساتھ رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرطِ محبت میں ) انہیں پکڑنا چاہا تو وہ ادھر ادھر بھاگنے لگے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہنسی کھیل کرنے لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکڑ لیا اور اپنا ایک ہاتھ ان کی گدی کے اور دوسرا ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے رکھا اور ان کے منہ کو اپنے منہ پر رکھ کر انہیں بوسہ دیا اور فرمایا: ’’حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں ۔ اللہ اس سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے حسین (میرے)
|