سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
بعثت نبوی سے چھ سال قبل سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہ کے آنگن میں ایک اور کلی کھلی جس کا نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام کلثوم رکھا۔ واضح رہے کہ عربی لغت میں کلثوم اسے کہتے ہیں جس کا چہرہ گول اور بھرا ہوا ہو۔ پھر یہ ساری زندگی اسی نام سے پہچانی گئیں ۔ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا اوپر تلے کی تھیں لہٰذا بچپن میں ایک دوسری کے بہت قریب تھیں اور آپس میں خوب محبت بھی تھی۔
اپنے والدین کی یہ لاڈلی بیٹی ابھی سن شعور کو بھی نہیں پہنچی تھیں کہ مکہ مکرمہ کے رواج کے مطابق بنوہاشم کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں بیٹیوں سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہما کا رشتہ ابولہب کے دونوں بیٹوں عتبہ اور عتیبہ کے لیے مانگ لیا یہ طلب نہ صرف قبول کر لی گئی بلکہ نکاح بھی ہو گیا۔ تاہم رخصتی نہ ہوئی۔ شاید اس کی وجہ سیدات کا کم سن ہونا تھا۔ ویسے بھی اللہ تعالیٰ ان دونوں بہنوں کو ایک مفسد گھرانے سے بچانا چاہتے تھے۔ ان کی ساس ام جمیل نہایت فسادی عورت تھی۔ مکہ والے اس کی بدزبانی اور بری طبیعت سے پوری طرح آگاہ تھے۔ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ اسلام قبول کر لیا تھا اور اپنی والدہ کی تربیت میں ہی رہیں ۔
ان کی بہن رقیہ رضی اللہ عنہا تو اپنے خاوند سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ حبشہ ہجرت کر گئی تھیں ۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بھی اپنے خاوند کے گھر میں تھیں اب گھر میں دو بہنیں ایک سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا اور دوسری ان کی چھوٹی بہن سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا تھیں ۔ ان دونوں بہنوں کو اپنے والد گرامی اور والدہ محترمہ کی خدمت اور دل جوئی کرنے کا خوب موقع ملا۔ بطور خاص جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خاندان کے ہمراہ شعب ابی طالب میں محصور تھے۔ اس وقت ان کی والدہ سن رسیدہ تھیں ۔ ان کو اپنی والدہ کی خدمت کا خوب موقع ملا یوں انہوں نے شعب ابی طالب سے صبر اور توکل علی اللہ کا بہت پختہ سبق سیکھ لیا تھا۔ شعب ابی طالب کے محاصرے کے اختتام پر سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا بہت کمزور ہو گئی تھیں اور تھوڑے ہی عرصے بعد وہ وفات پا گئیں ۔ یہ رمضان ۱۰ نبوی کا واقعہ ہے۔ سیدہ کی تدفین مکہ مکرمہ میں حجون کے قبرستان میں کی گئی۔
سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو آغاز بلوغت ہی میں والدہ کی جدائی کا صدمہ برداشت کرنا پڑا۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لے کر مدینہ منورہ ہجرت کے لیے تشریف لے گے تو سیدہ ام کلثوم، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ان کی سوتیلی والدہ ام المومنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا مکہ مکرمہ میں تھیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخیریت مدینہ منورہ پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ عرصہ بعد سیدنا زید بن حارثہ اور رافع رضی اللہ عنہما کو مکہ مکرمہ بھیجا کہ وہ
|