Maktaba Wahhabi

363 - 441
آپ ہی اپنی اداؤ ں پہ ذرا غور کریں ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی دیکھ لیجیے! یہ ہے ان روایات کا حال جن کو آپ لوگ اپنے ماتمی جلسے جلوسوں میں بے محابا، بے دھڑک اور سیل رواں کی طرح بیان کرتے ہیں ، کہ یہ روایات غیر معلوم، غیر صادق اور مرسل ہیں ۔ کیا دکتور موصوف اس بات کا جواب دینا پسند کریں گے کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ اول وہلہ میں تو اپنی خواتین کو ساتھ لے جانے پر مصر تھے لیکن اخیر میں جا کر خود ہی انہیں لوٹ جانے کی اور بیعت اور عہد کو توڑنے کی اجازت بھی دے رہے ہیں ۔ حالانکہ جناب حسین رضی اللہ عنہ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو نقل کیا تھا کہ رب تعالیٰ ان کی عورتوں کو قیدی دیکھنا چاہتا ہے؟!! زیارتِ حسین اور شیعی روایات: شیعہ حضرات نے ابو الحسن الماضی سے نقل کیا ہے، وہ کہتے ہیں : ’’جس نے حسین رضی اللہ عنہ کا حق پہچان کر ان کی زیارت کی رب تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دے گا۔‘‘[1] ابو عبداللہ سے روایت ہے: ’’جس نے حسین رضی اللہ عنہ کی زیارت کی رب تعالیٰ اس کے لیے اسّی مقبول حجوں کا ثواب لکھ لے گا۔‘‘[2] ابو عبداللہ ہی سے روایت ہے: ’’جو حسین رضی اللہ عنہ کا حق پہچان کر ان کی قبر پر آیا گویا کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تین حج کر لیے۔‘‘[3] ابو عبداللہ سے یہ بھی روایت ہے: ’’جو حسین رضی اللہ عنہ کی قبر پر ان کا حق پہچان کر آیا گویا کہ اس نے سو حج کیے۔‘‘[4] حذیفہ بن منصور کہتے ہیں : ’’مجھے ابو عبداللہ نے پوچھا: تم نے کتنے حج کر رکھے ہیں ؟ میں نے کہا: نو۔ تو بولے: اگر تم اکیس حج پورے کر لو تو رب تعالیٰ تمہیں حسین کی زیارت کرنے والوں کی طرح لکھ لے گا۔‘‘[5]
Flag Counter