امام حسین علیہ السلام خود صراحت سے فرما رہے ہی کہ کوفیوں کو صرف وہی مطلوب ہیں ۔ اگر وہ انہیں پانے میں کامیاب ہو گئے تو باقیوں کو کچھ نہ کہیں گے اور آں جناب یہ فرما رہے ہیں کہ ان کا مطلوب اہل بیت کو تباہ و برباد کرنا تھا۔
اب آپ خود ہی بتا دیں کہ آپ کی کون سی بات درست ہے اور کون سی غلط؟!!
شیعہ حضرات مقتل حسین کی بابت جو روایات سناتے ہیں وہ کذب و بطلان کا طومار ہیں جن کی کوئی اساس نہیں ۔ جس کا اقرار خود شیعوں کے شیخ اور مجتہد عبدالحسین الحلی ان الفاظ سے کرتے ہیں :
’’ان جملہ روایات کا صدق نامعلوم ہے۔ اگر لوگ اس بات کو لازم پکڑ لیں کہ وہ کتب حدیث و اصول سے صرف سچی بات ہی نقل کریں گے تو نقل روایات کا دروازہ ہی بند ہو جائے اور مورخین کے اقوال سے استدلال باطل ٹھہرے۔‘‘[1]
یہ تو ایک بات ہوئی۔ پھر موصوف احمد حسین یعقوب کا یہ قول کہ ’’اے میرے اہل اور میرے شیعہ! آج کی رات اونٹ لے لو‘‘ اس قول کے صریح مناقض ہے جسے دکتور احمد راسم نے نقل کیا ہے کہ جب سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو خود ان کے بھائی محمد بن حنفیہ نے یہ کہا تھا کہ ’’اگر آپ کو نکلنا ہی ہے تو اپنے ساتھ اپنی عورتوں کو لے کر مت نکلیے‘‘ تو جناب حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے نانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر کے ارشاد فرمایا:
’’رب تعالیٰ کی مرضی ہے کہ وہ ان عورتوں کو قیدی دیکھنا چاہتا ہے۔‘‘[2]
اب ان دونوں خبروں کے تضاد کے مسئلہ کو جناب دکتور احمد راسم نفیس ہی حل کریں تو کریں ، ہمارے بس کی بات نہیں !
ایک اور شیعی عالم عبدالحسین الحلی لکھتا ہے:
’’کربلا کے واقعات ہم تک شیخ المفید، شیخ الطائفہ اور سید جیسے اکابر کے واسطے سے ہی پہنچے ہیں جو مرسل ہیں ۔ ان مرسل روایات کو جن ثقہ مورخین نے بیان کیا ہے ان میں سرفہرست طبری ہے اور انہوں نے ان روایات کا زیادہ تر حصہ ابو مخنف سے بیان کیا ہے جو ان واقعات کے وقت موجود ہی نہ تھا۔‘‘[3]
دکتور صاحب!
|