Maktaba Wahhabi

361 - 441
وہ کون سا راز ہے جو تم لوگ دوسروں سے چھپاتے ہو؟!! یہ جتنی روایات ہم نے ذکر کی ہیں یہ تم لوگوں کی کتابوں سے ہیں یا مخالفوں کی کتابوں سے ہیں ؟ کیا یہ معز الدولہ بویہی نہیں تھا جو امامیہ کا عالم تھا[1] ناکہ اہل بیت میں سے جس نے نوحہ کرنے، رونے، گریہ کرنے اور گلی کوچوں میں ماتمی جلوسوں کے نکالنے کا سب سے پہلے حکم دیا تھا ناکہ اہل بیت نے۔ جناب من! دکتور راسم صاحب کیا آپ کو اس بات کا علم ہے؟! جبکہ اہل بیت نے تو اپنے نانا سید المرسلین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ ’’نوحہ کرنا جاہلیت کا عمل ہے۔‘‘ یہ بات بے حد بعید ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب رسومات کے قائم کرنے کا حکم دیا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اپنی بیٹی سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بھی اس بات کی وصیت فرمائی تھی کہ ’’میرے مرنے پر چہرہ نہ نوچنا، بال نہ کھولنا، واویلا نہ مچانا اور مجھ پر کسی نوحہ کرنے والی کو کھڑا نہ کرنا۔‘‘[2] کیا شیخ الطائفہ نے نوحہ کو حرام نہیں کہا؟ لیکن اس سب کے باوجود شیعہ تناقض و تضاد کا عجب مجموعہ ہیں ، احوال و واقعات کے نقل میں ان کا مبالغہ اور تضاد دیدنی ہوتا ہے۔ ذرا اس شیعی وکیل حسین یعقوب کو ہی دیکھ لیجیے۔ موصوف پہلے لکھتے ہیں : ’’امام حسین کو قتل کرنے اور بیت نبوت کو تباہ و برباد کرنے کے لیے ابن زیاد نے تیس ہزار جنگجوؤ ں کو اکٹھا کیا۔‘‘[3] لیکن آگے چل کر خود اپنی ہی بات کے بخیے ادھیڑتے ہوئے لکھتا ہے کہ سیّدنا حسین نے فرمایا: ’’اے میرے اہل اور میرے شیعہ! اس رات کو اونٹ لے لو اور خود کو بچا لو، کہ یہ لوگ صرف مجھے چاہتے ہیں ۔ اگر ان لوگوں نے مجھے قتل کر دیا تو تم لوگوں کو کچھ نہ کہیں گے۔ اللہ تم لوگوں پر رحم کرے کہ تم لوگ بچ جاؤ ۔ میں نے اپنی بیعت اور عہد جو تم لوگوں نے کیا تھا اس کو حلال کر دیا۔‘‘[4]
Flag Counter