Maktaba Wahhabi

360 - 441
جس کا دفاع ہر شیعہ پر واجب ہے۔ جس کا اقرار و اظہار ان کے اکابر علماء کرتے چلے آئے ہیں ۔ لیکن برا ہو اس تقیہ کا کہ عین وقت پر یہ شیعہ اس کی چادر اوڑھ کر منظر سے غائب ہو جاتے ہیں ۔ کیا یہ وہی تقیہ نہیں کہ جس کے بارے میں آپ لوگوں کے امام خمینی یہ کہتے ہیں : ’’اگر تقیہ نہ ہوتا تو یہ مذہب زوال اور فنا کی زَد میں آ جاتا۔‘‘[1] بقول تم لوگوں کے امام جعفر الصادق نے یہ کہا ہے: ’’تم لوگ ایک ایسے دین پر ہو جس نے اسے چھپایا اللہ اسے عزت دے گا اور جس نے اس کو ظاہر کیا اللہ اسے ذلیل کرے گا۔‘‘[2] امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے ایک روایت میں ہے: ’’جو تقیہ نہیں کرتا وہ شیعان علی میں سے نہیں ۔‘‘[3] کلینی اور کاشانی ابو عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ’’جس نے اپنے دن کا آغاز ہمارے راز کو ظاہر کرنے سے کیا رب تعالیٰ اس پر تیز دھار لوہا اور مجالس کی تنگی مسلط کر دے گا۔‘‘[4] امام جعفر الصادق سے ایک روایت میں ہے: ’’جو تقیہ کو لازم نہیں پکڑتا وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘[5] جناب دکتور راسم صاحب! کیا سچوں کے اخلاق یہی ہوتے ہیں ؟!! کیا خطرات کے وقت تم لوگ تقیہ کی کھوہ میں پناہ نہیں لیتے کیونکہ خود تمہارے امام خمینی نے تم لوگوں کو اس کی اجازت دی ہے۔ چاہے جان کو خطرہ نہ بھی ہو۔ امام خمینی کہتے ہیں : ’’تقیہ صرف جواز کی حد تک ہی نہیں بلکہ اگر جان وغیرہ کا خوف ہو تو تقیہ واجب ہے بلکہ ظاہر یہ ہے کہ کسی بھی قسم کی مصلحت مخالفوں سے تقیہ اختیار کرنے کو واجب کرتی ہے چاہے جان کا خوف نہ بھی ہو۔‘‘[6] جناب دکتور راسم کچھ تو راہ سجھائیں کہ ہم لوگ ان کے سچ کو تقیہ سے کیونکر پہچانیں گے؟ کیا آپ لوگ ہمیں اس حیران کن ترین سوال کا جواب دیں گے؟
Flag Counter