سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی خالائیں
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی صاحب زادی تھیں ۔ نبوت ملنے سے دس سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئی یہ خالص ہاشمی اور قریشی گھرانا تھا۔ یہاں پر اخلاق کی اعلیٰ مثالیں تھیں ۔ جس بچی کی والدہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا ہوں اور والد کائنات کی سب سے اعلیٰ اور اشرف شخصیت ہوں ان سے زیادہ اعلی نسب کس کا ہو سکتا ہے؟ اس گھرانا کا ہر فرد ہی نہایت پاکیزہ اور اعلیٰ اخلاق کا حامل تھا۔ سیدہ خدیجہ کی گود میں پلنے والی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نجیب الطرفین ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت لاڈلی بھی تھی۔ بڑے بھائی قاسم رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد یہ والدین کی آنکھوں کا تارا تھیں ۔
والدہ نے نہایت محبت اور شفقت سے بیٹی کی پرورش کی۔ دس سال کی عمر ہوئی تو ان کی خالہ سیدہ ہالہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا نے اپنی بہن سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے اپنے بیٹے ابو العاص کے لیے رشتہ طلب کیا۔ اس زمانے میں آٹھ دس سال کی لڑکی کا رشتہ طلب کرنا یا اس عمر کی بچی کی رخصتی کرنا عام سی بات تھی۔ ابو العاص بن ربیع سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے سگے بھانجے تھے اور نہایت شریف النفس تھے۔ خالہ کے گھر آنا جانا بھی تھا۔
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا محض ۹ سال کی عمر میں گھریلو امور کی ماہر اور اعلیٰ اخلاق کی پیکر بن چکی تھیں ۔ ان اوصاف حمیدہ کے باعث قریش کے کئی گھرانوں کی طرف سے ان کے لیے رشتے آنے شروع ہو گئے تھے۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی اپنے بھانجے کے اعلیٰ اخلاق سے خوب واقف تھیں ۔ لہٰذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ سے اس رشتے کو قبول کرنے میں انہیں کوئی تامل نہیں تھا۔ ابو العاص قریشی تھے اور تجارت سے وابستہ تھے۔ مالی حالت بھی خاصی بہتر تھی۔ چنانچہ جلد ہی ان کا نکاح ہو گیا اور ساتھ ہی سیدہ زینب کی رخصتی بھی کر دی گئی۔
سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بیٹی کو دوسری اشیاء کے علاوہ عقیق کا بیش قیمت یمنی ہار بھی دیا جو ماں کی مامتا کی ایک انمول نشانی تھی۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بھی ان خوش نصیب لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے پہلے پہل اسلام قبول کیا تھا۔
ام المومنین سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو خلعت نبوت سے سرفراز کیا تو سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا اور ان کی بیٹیاں فوراً مسلمان ہو گئیں ۔ مکہ کے سرداروں نے بہت
|