کبار صحابہ ان کی طرف رجوع کرتے تھے اور فتویٰ دریافت کرتے تھے۔
(۴)… حفصہ بنت عمر بن خطاب عدویہ قریشیہ: یہ عبداللہ بن عمر کی علاتی بہن ہیں ، ان کی ماں عثمان بن مظعون بن وہب بن حذافہ کی بہن زینب بنت مظعون ہیں ، ان کے پہلے شوہر خنیس بن حذافہ بدری کے مدینہ میں انتقال ہونے کے بعد ۳ ہجری کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ شادی کی، یہ بڑی روزے دار اور بہت زیادہ نمازیں پڑھنے والی عورت تھی، ان کی پیدائش بعثت نبوی کے پانچ سال پہلے ہوئی اور وفات شعبان ۴۵ ہجری میں ہوئی۔
حضرت حفصہ کے فضائل و مناقب:
۱۔ اپنے شوہر کے ساتھ ہجرت مدینہ سے مشرف ہوئیں ، ابن سعد نے ابو الحویرث سے روایت کیا ہے کہ خنیس بن حذافہ [1] نے حفصہ بنت عمر کے ساتھ شادی کی، وہ ان ہی کی زوجیت میں تھیں اور ان کے ساتھ مدینہ ہجرت کی۔ [2]
۲۔ بہت زیادہ روزے رکھتی تھیں اور بہت زیادہ نماز پڑھا کرتی تھیں اور وہ جنت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہوں گی۔
طبرانی نے قیس بن زید سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کو ایک طلاق دی… نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور اند رداخل ہوئے تو انہوں نے پردہ کیا، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرئیل آئے اور انہوں نے کہا: حفصہ سے رجوع کر لو، کیونکہ وہ بہت زیادہ روزے رکھنے والی اور نمازیں پڑھیں والی ہیں ، اور وہ جنت میں آپ کی بیوی ہے۔ [3]
۳۔ جب حضرت ابو بکر کے عہدِ خلافت میں قرآن مجید کو جمع کیا گیا تو ابو بکر کی وفات تک وہ قرآن ان ہی کے پاس رہا، پھر حضرت عمر کے عہدِ خلافت میں ان کے پاس آیا، پھر عمر کی وفات کے بعد حفصہ کے پاس رہا، جب حضرت عثمان نے قرآن کو جمع کیا گیا تو اس مصحف سے تعاون لیا گیا اور اس کے بعد ان کو لوٹا دیا گیا ان کی وفات مدینہ میں ۴۵ ہجری کو ہوئی۔ [4]
|