دوسری بحث:
اہم تر دروس و عبر اور فوائد
(اوّل) یوم عاشوراء:
ماہ محرم کا دسواں دن یوم عاشوراء کہلاتا ہے۔ اس دن میں کئی منکر بدعات ایجاد کی گئی اور اس دن کے بارے میں دو جماعتیں افراط و تفریط کا شکار ہو کر ہلاک ہو گئیں ، اگر ایک جماعت اسے خوشی و مسرت اور شادمانی کا دن قرار دیتی ہے تو دوسری حزن و ملال اور نوحہ خوانی کا۔[1]
کچھ لوگوں نے قتل حسین رضی اللہ عنہ میں آخری حد تک غلو سے کام لیتے ہوئے ان کے یوم شہادت ۱۰ محرم الحرام کو حزن و غم، رونے پیٹنے اور ماتم کا دن قرار دے دیا جسے وہ ہر سال دہرایا کرتے ہیں ، انہوں نے اس فعل پر ایسے اجر و ثواب کو مرتب کر رکھا ہے۔ ان کے نزدیک یہ سب کچھ مغفرت و رحمت کا موجب اور ذنوب و خطایا کا کفارہ ہے۔[2]
طوسی اپنی امالی میں اپنی سند سے علی رضا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: جو شخص عاشوراء کے دن اپنی ضروریات کے لیے حزن و غم اور رونے کا دن بناتا ہے اس کے لیے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کو خوشی و شادمانی کا دن بنا دے گا اور جنت میں اس کی آنکھیں ٹھنڈی کر دے گا۔[3] جعفر بن محمد فرماتے ہیں : جس شخص نے ہمارے گرائے گئے خون کے لیے یا ہمارے سلب کیے گئے حق کے لیے یا ہماری پامال کی گئی عزت کے لیے یا ہمارے شیعہ میں سے کسی ایک کے لیے اپنی آنکھ سے آنسو بہایا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے کئی صدیوں تک جنت میں ٹھہرائے گا۔[4] برقی اپنی سند کے ساتھ جعفر صادق سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ’’جس شخص کے پاس حسین رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا جائے اور اس کی آنکھ سے مچھر کے پر کے برابر آنسو نکل آئے تو اس کے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔‘‘[5] مجلسی نے ایک باب اس عنوان سے قائم کیا ہے: ’’حسین ( رضی اللہ عنہ ) اور دیگر تمام ائمہ کے مصائب پر
|