Maktaba Wahhabi

199 - 441
’’بے شک میرا یار و مدد گار اللہ ہے، جس نے یہ کتاب نازل کی ہے اور وہی نیکوں کا یار و مدد گار بنتا ہے۔‘‘ جب آپ کی بہنوں اور بیٹیوں نے یہ سنا تو اونچی آواز سے رونے لگیں ۔ اس وقت آپ نے فرمایا: ’’اللہ ابن عباس کو اپنی رحمت سے دُور نہ کرے جب انہوں نے مجھے اس بات کا مشورہ دیا تھا کہ خواتین کو ساتھ لے کر مت نکلو، اور جب تک معاملات منظم نہیں ہو جاتے انہیں مکہ رہنے دو۔‘‘[1] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو یہ بھی فرمایا تھا: ’’اے ابن فاطمہ! کہاں کا ارادہ ہے؟ آپ نے فرمایا: عراق اور اپنے شیعہ کا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: مجھے آپ کا عراق جانا پسند نہیں ۔ آپ ایسے لوگوں کی طرف جا رہے ہیں جنہوں نے آپ کے والد کو شہید کیا اور آپ کے بھائی کو کدال ماری۔ یہاں تک کہ انہوں نے ان لوگوں سے ناراض اور تنگ ہو کر انہیں چھوڑ دیا۔ میں اس بات سے آپ کو اللہ یاد دلاتا ہوں کہ آپ اپنے آپ کو دھوکہ دیں ۔‘‘[2] حضرت ابو سعید خدری انصاری رضی اللہ عنہ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اے ابو عبداللہ! میں آپ کا خیر خواہ ہوں اور مجھے آپ پر ڈر ہے۔ مجھے معلوم ہوا کہ کوفہ سے آپ کے شیعہ نے آپ سے مکاتبت کی ہے اور آپ کو خروج کر کے اپنے پاس آنے کی دعوت دی ہے۔ ان کی طرف مت جائیے کہ میں نے آپ کے والد کو کوفہ کے بارے میں یہ کہتے سنا ہے: اللہ کی قسم! میں نے انہیں تنگ اور ناراض کیا ہے اور انہوں نے مجھے تنگ اور ناراض کیا ہے۔ میں نے ان میں وفا نہیں دیکھی۔ یہ خطا ہو جانے والا تیر ہیں ۔ اللہ کی قسم! ان میں عزم و استقلال اور ثابت قدمی نہیں اور نہ ان میں تلوار کے آگے ٹھہرنے کا حوصلہ ہے۔‘‘[3] حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما : سیّدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی مکہ میں جب سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: ’’اے ابو عبداللہ! میں نے سنا ہے کہ آپ عراق جانے کا ارادہ رکھتے ہیں ؟‘‘ آپ نے فرمایا:
Flag Counter