Maktaba Wahhabi

392 - 441
کثرتِ ازواج کی حکمت چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مومنین کے لیے اسوہ اور نمونہ ہے، جیسا کہ قرآن حکیم میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ (الاحزاب: ۲۱) ’’اللہ کے رسول میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہیں ۔‘‘ آپ کے افعال و اعمال شریعت کے ہم مصادر میں سے ہیں ۔ ٭ اسی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ایسے افراد کی موجودگی ضروری ہے جو آپ کے افعال اور اعمال نقل کریں ، اور امت تک پہنچائیں ، یہی تعدد زوجات کی سب سے بڑی حکمت ہے، تاکہ آپ کے زمانے کی مومن عورتوں کے ذریعے خاندانی اور ازدواجی زندگی کے احکام نقل کیے جائیں اور ان کے بعد قیامت تک کے دن کے لیے یہ احکام نقل ہوتے رہیں ۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کے ذریعہ ازواج مطہرات ہر زمانے کی مومن عورتوں کے لیے بہترین نمونہ بن جائیں ، اللہ کے فضل و احسان سے یہ مقصد حاصل ہوا، پس امہات المومنین ہر مومن عورت کے لیے بہترین نمونہ ہیں ، یہ بھی تعددِ زوجات کی حکمتوں میں سے ہے، ان امہات میں سے ایک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کرنے والوں میں جلیل القدر مرتبہ اور مقام رکھتی ہیں ۔ ٭ اسلام کے مرکز اور گہوارے میں عرب قبائل اور خاندانوں کے ساتھ مضبوط اور مستحکم تعلقات قائم کرنے کی ضرورت تھی، تاکہ دعوتِ اسلامی کے کام میں آسانی ہو، مثلاً آپ نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی، جو شادی پورے بنی مصطلق کے اسلام لانے کا سبب بنی۔ ٭ اپنے ساتھیوں اور اصحاب کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے اور ان میں اضافہ کرنے اور ان کو عزت و شرف سے سرافراز کرنے کے لیے بھی تعدد ازدواج کی ضرورت تھی، مثلاً آپ نے حضرت ابو بکر کی دختر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عمر کی دختر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شادی کی، اسی طرح آپ نے عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کو اپنا داماد بنا کر ان کی عزت افزائی کی۔
Flag Counter