Maktaba Wahhabi

268 - 441
تیسری فصل: سرِ حسین رضی اللہ عنہ کا مدفن، یزید کی بیعت، قتل حسین رضی اللہ عنہما کی بابت یزید کا موقف، مظلومیت کا عقیدہ اور عاشوراء کا بیان پہلی بحث سرِ حسین رضی اللہ عنہ کا مدفن اور قتل حسین رضی اللہ عنہ کی بابت یزید کا موقف اعدائے صحابہ نے جس قدر ناجائز فائدہ خود اس حادثہ فاجعہ سے اٹھایا ہے اسی قدر ناجائز فائدہ انہوں نے سر حسین رضی اللہ عنہ کے مدفن کی بابت موضوع سے اٹھایا ہے تاکہ مجوسی رسوم و عادات کی ترویج کے ضمن میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے نام پر امت مسلمہ میں فتنوں کو ہوا دینے کے اسباب کو دوام بخشا جا سکے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ان مجوسیانہ رسوم و افعال کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ اس موقعہ پر یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ رسوم و عادات کا یہ نیا جہان آخر کیوں آباد کیا گیا جس سے اہل اسلام اس سے قبل ہرگز بھی آشنا نہ تھے؟ ذیل میں اس کے چند اہم اسباب کو ذکر کیا جاتا ہے: ٭ آل بیت رسول کے پاکیزہ خون سے ہاتھ رنگنے کے جرم سے خود کو بری قرار دینے کی یہ ایک بھونڈی کوشش تھی، تاکہ آنے والی نسلیں قتل حسین رضی اللہ عنہ اور قتل اہل بیت رضی اللہ عنہم کے اصلی مجرم تک رسائی نہ حاصل کر پائیں ۔ ٭ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور آل بیت رضی اللہ عنہم سے شد و مد کے ساتھ محبت کے اظہار کی آڑ میں حقائق کو مسخ اور سنت نبویہ کو بگاڑا جا سکے، جبکہ دوسری طرف امت مسلمہ کے بزرگ ترین اور پاکیزہ ترین طبقہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، امہات المومنین رضی اللہ عنہن ، قائدین فاتحین اور اسلاف و اکابر پر لعن طعن اور سب و شتم کی راہ ہموار کی جا سکے، تاکہ آنے والی نسلوں کے دلوں میں ان مقدس بزرگوں کی بابت کینہ اور بغض و نفرت کے بیجوں کو بویا جائے، ان قدسی صفات ہستیوں کے خلاف نفرت کی فضا پیدا کی جائے اور نوجوانان ملت کے دلوں میں سے ان رشک ملائک وجودوں پر سے اعتماد کو کھرچ کر نکال دیا جائے۔ اس مختصر سی تمہید کے بعد اب ہم اپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں ، سر حسین رضی اللہ عنہ دراصل کہاں دفن ہے؟ جان لیجیے کہ اس بارے میں کوئی صریح اور ثابت روایت نہیں ملتی۔ اگرچہ اس باب میں مروی روایات
Flag Counter