Maktaba Wahhabi

206 - 441
سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لینے کی اجازت دے دی۔ جبکہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ظاہری موافقت و رائے، ظاہری بیعت اور عدد و قوت میں سے کچھ بھی تو نہ تھا۔ لیکن اس سب کے باوجود آپ اپنی اس بات پر مصر رہے جس سے اہل حل و عقد میں سے کوئی بھی موافق نہ تھا!!! تو پھر بالآخر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ اپنے اس موقف پر اس قدر مضبوطی کے ساتھ کیونکر قائم رہے؟! انہوں نے جمہور علماء و فضلاء کی مخالفت کیوں کی؟ ان سب سوالات کے جوابات ازحد ضروری ہیں تاکہ شکوک و شبہات کی گرد ہٹے اور اتہام و ارتیاب کی کہر چھٹے۔ جمہور اہل حل و عقد کی مخالفت کے باوجود سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا اپنے اجتہاد پر اصرار: قطعی نصوص سے ثابت ہے کہ حضرت حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما مبشر بالجنۃ تھے۔ یہ ممکن نہیں کہ انہوں نے یہ ساری کاوشیں زر و زمین اور مال غنیمت کے حصول، یا کشور کشائی کے لیے کی ہوں ۔ جاہ و منصب کی تمنا کا ان کے پاکیزہ دل و دماغ سے گزر تک بھی ممکن نہ تھا۔ آپ کے سامنے اپنے اہل بیت رضی اللہ عنہم یا کسی خاص جماعت کی نصرت و حمایت نہ تھی۔ بات یہ ہے کہ جگر گوشہ رسول سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما دوسرے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح سنت کی ازحد غیرت رکھتے تھے۔ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی پاکیزہ فطرت کی اسی خوئے طیبہ کا مارقانِ دین اور حاقدینِ صحابہ نے ناجائز فائدہ اٹھایا اور آپ کو ایسی ایسی باتیں گھڑ گھڑ کر سنائیں جو آپ کے جذبۂ اصلاح اور ولولۂ دفع شر و ضرر عن الناس کے عین موافق تھیں ۔ ان لوگوں نے آپ کے جذبات کو برانگیختہ کیا کہ آپ ہی صولت و شجاعت اور جرأت و شہامت کے تنہا وارث اور سیّد آل بیت ہیں ، اگر آپ ہی اس امر کو قائم نہ کریں گے تو پھر آپ کے بعد اور کون ہے جو اس ذمہ داری کو اپنے کندھوں پر اٹھائے گا؟ پھر ان لوگوں نے کمال مکر و فریب سے کام لیا کہ اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم اور امت کے سربرآوردہ لوگوں کے ناموں پر بے شمار جھوٹے خطوط لکھ لکھ کر آپ پر حجت تمام کر دی۔ جیسا کہ انہی لوگوں نے کل سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے خلاف فتنہ کو ہوا دینے کے لیے، ان کے خلاف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں پر امت تک جھوٹی شکایات پہنچائی تھیں اور بالآخر یہ فتنہ پرور اور فتنہ گر جناب عثمان بن عفان امیر المومنین رضی اللہ عنہ کے خلاف ایک زبردست ہنگامہ کھڑا کرنے میں کامیاب ہو گئے جو آپ کی شہادت پر جا کر ختم ہوا۔ بالکل اسی طرح ان لوگوں نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے خلاف بھی فتنوں کا ایک جال بُنا جس میں کمال تدلیس و تلبیس اور دجل و فریب سے کام لیتے ہوئے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو اس بات کا یقین دلایا کہ اگر ان
Flag Counter