Maktaba Wahhabi

151 - 441
نیکیوں میں مسابقت و تنافس کے خلاف نظر آئے اسے کبھی قبول نہ کیا جائے۔ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما بے حد نڈر، بے باک، دلیر، شجاع، حق گو، حق پرست، لومِ لائم سے بے پروا، رب کی رضا میں فنا اور نفاق و ریا سے بے پناہ دُور تھے۔ جب مروان بن حکم نے سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کے جنازہ کو کندھا دیا تو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے نہایت جرأت کے ساتھ یہ کہا: ’’آج تو ان کا جنازہ اٹھاتا ہے، اللہ کی قسم! تو انہیں غصہ کے گھونٹ پلاتا تھا۔‘‘ مروان نے بے ساختہ کہا: ’’اللہ کی قسم! میں اس ذات کے ساتھ ایسا ناروا سلوک کرتا تھا جس کی برداشت پہاڑوں کے برابر تھی۔‘‘[1] بے شک سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ اگر حلم و بردباری میں مشہو ر تھے تو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ جرأت و شدت میں مشہور تھے۔ مشارکاتِ حسین رضی اللہ عنہ : سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے اپنا بچپن اپنے والدین اور جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر پرورش و تربیت گزارا لڑکپن حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے مبارک ادوار میں گزرا۔ حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی حسنین کریمین رضی اللہ عنہما پر خصوصی توجہ و عنایت تھی۔ یہاں تک کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان کا وظیفہ اہل بدر کے مساوی مقرر کیا تھا اور انہیں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اولاد اور خود اپنی اولاد پر ترجیح دیا کرتے تھے۔ یہی حال سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ایامِ خلافت میں بھی رہا کہ حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور حضرت عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے سب سے زیادہ قریب تھے اور سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ سب سے زیادہ سلوک و احسان اور اجلال و اکرام والا معاملہ کیا کرتے تھے۔ اہل سنت و الجماعت صرف انہی باتوں کے مناد ہیں ۔ ہاں جن کی زہریلی پھنکاریں امت مسلمہ کی وحدت کو جلا کر خاکستر کر دینا چاہتی ہیں اور ان کی آنکھیں امت مسلمہ کی صفوں میں امن و اطمینان و اتفاق و اتحاد دیکھ کر نفرت کے شعلے اگلتی ہیں ، انہی کی زبانیں ان مقدس رشتوں ، قرابتوں ، محبتوں اور الفتوں پر زہر افشانی کرتی ہیں ۔ چنانچہ حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے بیان کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس یمن کے چند جوڑے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر مبارک اور منبر نبوی کے درمیان بیٹھ کر انہیں تقسیم فرما دیا لوگ آتے گئے اور جوڑا لیتے گئے اور سلام و دعا کے بعد رخصت ہوتے رہے۔ اتنے میں حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ماجدہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا
Flag Counter