Maktaba Wahhabi

222 - 441
چہرۂ مبارک پر مارنے لگا۔ چنانچہ کبھی آنکھ پر تو کبھی ناک پر چھڑی مارتا۔ یہ منظر دیکھ کر سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’چھڑی ہٹا لو کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک کو اسی جگہ پر دیکھا ہے۔‘‘[1] (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی آنکھوں اور لبوں پر پیار کیا کرتے تھے)۔ ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب ابن زیاد کے سامنے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا سر لایا گیا تو وہ ہاتھ میں پکڑی چھڑی کو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے چہرے پر مارنے لگا اور یہ کہتا جا رہا تھا: ان کے دانت بے حد خوبصورت ہیں ۔ اس پر میں نے کہا: ’’اللہ کی قسم! تیری اس حرکت سے مجھے بے حد تکلیف پہنچی ہے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منہ سے اسی جگہ بوسہ دیتے دیکھا ہے جہاں تم اپنی چھڑی مار رہے ہو۔‘‘[2] یہ دونوں روایات اس بات کی تائید کرتی ہیں کہ ’’قاتلانِ حسین رضی اللہ عنہ ‘‘ کوفہ کے بدباطن شاتم صحابہ سبائی رافضی اور ان کے ہم نوا لوگ تھے جن کی پرورش ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور آل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کینہ پر ہوئی تھی۔ جعفر بن محمد بن علی اپنے والد سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو جب شہید کیا گیا تو عمر مبارک اٹھاون برس تھی۔[3] ابن ابی شیبہ کہتے ہیں : سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما اٹھاون برس کی عمر میں دس محرم ۶۱ ہجری کو شہید ہوئے۔ اس وقت آپ نے کتم[4] اور مہندی سے خضاب کیا ہوا تھا۔[5] اور ایک روایت میں ہے: سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہ تھے اورآپ نے وسمہ سے بالوں (اور داڑھی) کو خضاب لگایا ہوا تھا۔[6]
Flag Counter