Maktaba Wahhabi

414 - 441
سے بہت سے احکام و آداب کو نقل کیا، یہاں تک کہا جاتا ہے کہ ان سے شریعت کے ایک چوتھائی احکام منقول ہیں ۔ صحابہ اور تابعین علماء نے حضرت عائشہ اور ان کے علم کی تعریف کی ہے، مسروق فرماتے ہیں : ’’میں نے اکابر صحابہ میں سے کئی شیوخ کو حضرت عائشہ سے فرائض کے بارے میں سوال کرتے ہوئے دیکھا۔ جب مسروق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کوئی روایت نقل کرتے تو کہتے: مجھے صدیقہ بنت صدیق اللہ کے محبوب کی چہیتی سات آسمانوں کے اوپر سے براء ت کردہ شخصیت نے بتایا، جس کی میں نے تکذیب نہیں کی۔‘‘ [1] عطاء بن ابو رباح فرماتے ہیں : عائشہ تمام لوگوں میں سب سے بڑی فقیہہ، عالمہ اور سب سے بہترین صاحب الرائے تھیں ۔ ہشام بن عروہ اپنے والد عروہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے فقہ، طب اور شعر کے بارے میں حضرت عائشہ سے زیادہ جاننے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ [2] عبداللہ بن عبید بن عمیر نے فرمایا: اس پر وہی شخص غمگین ہوگا جس کی وہ ماں ہیں ۔ (یعنی ہر مسلمان ان کے انتقال پر غمگین ضرور ہے)۔ [3] آپ کی دعوت و تبلیغ کا ایک واقعہ یہ منقول ہے کہ حضرت حفصہ بنت بن عبدالرحمن بن ابو بکر آپ کے پاس آئیں ، جس کے جسم پر پتلی اوڑھنی تھی جس سے ان کی پیشانی جھلک رہی تھی، حضرت عائشہ نے اس اوڑھنی کو پھاڑ دیا اور فرمایا: اللہ نے سورہ نور میں جو نازل فرمایا ہے، کیا تمہیں اس بارے میں معلوم نہیں ہے؟ پھر دوسری اوڑھنی منگائی اور اس کو پہنایا۔ وہ عورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتی تھیں : عورتو! اپنے پروردگار اللہ سے ڈرو، اور اچھی طرح وضو کرو، اپنی نماز قائم کرو اور اپنی زکوٰۃ خوش دلی کے ساتھ ادا کرو، اور پسند اور نا پسند میں اپنے شوہروں کی اطاعت کرو اور ان کی بات مانو۔ وہ فرمایا کرتی تھیں : عورت پر اللہ کا خلیفہ اور نائب اس کا شوہر ہے، جب اس کا شوہر اس سے راضی ہوگا تو اللہ اس سے راضی ہو جائے گا، اگر اس کا شوہر اس سے ناراض ہو گا تو اللہ اور اس کے فرشتے اس سے نااض ہوں گے، کیونکہ وہ شوہر کو اپنی پسند پر مجبور کر رہی ہے۔
Flag Counter