ان کے اقوال زریں میں سے یہ بھی ہے کہ بیوی پر شوہر کا یہ حق ہے کہ وہ اس کا بستر لازم پکڑے اور اس کی ناراضگی سے بچی رہے، اور اس کو راضی کرنے والی چیزوں کی تلاش میں رہے، اس کی کمائی کی حفاظت کرے، اس کے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرے، اور اپنی ذات میں اس کی حفاظت کرے۔ (یعنی اپنی ذات میں خیانت نہ کرے)۔ [1]
زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اور آپ کے انتقال کے بعد آپ کی سنتوں پر عمل کرنے میں ہر مومن مرد اور عورت کے لیے عالمہ، واعظہ اور خیر خواہی کرنے والی کا مقام حاصل ہے، انہوں نے اللہ کو ناراض کرنے والی ہر چیز سے اپنے کان اور آنکھوں کی حفاظت کی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں واقعہ افک کے موقع پر دریافت کیا تو انہوں نے کہا: میں اپنے کانوں اور اپنی نگاہوں کی حفاظت کرتی ہوں ، مجھے ان کے بارے میں خیر ہی معلوم ہے۔
ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے فقہی احکام سے متعلق بعض حدیثوں کو امت میں منتقل کیا ہے، مثلاً یوم عرفہ میں لوگوں کو شک ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں یا نہیں ۔ میمونہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھیجا جب کہ آپ ابھی اپنی جگہ کھڑے ہی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے اس کو پیا۔ [2]
انہوں نے غسلِ جنابت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ روایت کیا ہے۔ [3] آپ کا شمار امت کے خیر خواہوں اور واعظوں میں ہوتا ہے، اللہ ان سے اور باقی تمام امہات المؤمنین سے راضی ہو جائے۔ آمین۔
|