Maktaba Wahhabi

247 - 441
پیٹھوں پر لادا؟ کس کا خون بہایا؟ کس معزز ترین انسان کے خون سے ہاتھ رنگے؟ کن عورتوں کو تم نے دشمنوں کے حوالے کیا اور کون سا مال لوٹا ہے؟‘‘[1] گزشتہ صفحات میں شیعہ کتب کے حوالے سے جناب زین العابدین رحمہ اللہ اور سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کے بیانات گزر چکے ہیں کہ جب انہوں نے اہل کوفہ کو قتل حسین پر روتے چلاتے اور آہیں بھرتے دیکھا تو تعجب سے فرمایا کہ یہ رونا کس لیے؟ تم ہی لوگ تو حسین کے قاتل ہو؟!! یہ شیعہ کتب کی وہ معتبر روایات ہیں جن کے ردّ کی شیعہ حضرات کے پاس کوئی وجہ جواز یا دلیلِ انکار نہیں ۔ سیّدہ زینب بنت علی بن ابی طالب نے ان کوفیوں کو روتے پیٹتے دیکھ کر کہا تھا: ’’سن لو! تم لوگوں نے اپنے آگے (قیامت کے لیے) جو (عمل) بھیجا ہے وہ بے حد برا ہے، اللہ تم پر ناراض ہے اور تم ہمیشہ آخرت کے عذاب میں رہو گے۔‘‘ اہل کوفہ ہی قاتلانِ حسین ہیں ۔ اس کی تائید و تاکید شیعہ معتبر کتب کی ان روایات سے ہوتی ہے جن میں اس قبیح و شنیع فعل کا ذکر ہے کہ انہی کوفیوں نے پہلے خطوط لکھ کر بلایا اور بعد میں غداری کر کے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا۔ چنانچہ روایات میں مذکور ہے کہ جب حر بن یزید الریاحی اور عمر بن سعد نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ سے عراق آنے کی وجہ پوچھی تو جناب حسین رضی اللہ عنہ نے کیا سچ فرمایا تھا: ’’مجھے تمہارے شہر کے لوگوں نے ہی تو خطوط لکھ کر بلوایا ہے۔‘‘[2] ان لوگوں نے خطوط لکھے تھے کہ ہم آپ کے لیے خود کو روکے کھڑے ہیں ہمارے پاس چلے آئیے۔[3] سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے اہل کوفہ سے ارشاد فرمایا تھا: ’’اے لوگو! جب تک تم لوگوں کے خطوط اور تمہارے قاصد میرے پاس یہ پیغام لے کر نہیں آئے کہ ہمارے پاس چلے آئیے کیونکہ ہمارا کوئی امام نہیں ہے، شاید اللہ آپ کے ذریعے سے ہمیں حق و ہدایت پر جمع کر دے، میں تم لوگوں کے پاس نہیں آیا۔‘‘[4] لیکن ان لوگوں نے بجائے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی مدد کرنے کے، الٹا ان کے خلاف مرنے مارنے پر اتر آئے۔ پھر جس لشکر نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کیا اور جو شیعانِ علی رضی اللہ عنہ میں سے تھے، اس کے سرکردہ،
Flag Counter