Maktaba Wahhabi

248 - 441
قائدین اور امراء یہی اہل کوفہ تھے جس کی تائید شیعہ حضرات کی معتبر کتب تاریخ کی روایات سے ہوتی ہے۔ ذیل میں اس کا ایک مرتب خلاصہ لکھا جاتا ہے: ٭ … سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو خط لکھنے والوں میں ایک نام عمرو بن حجاج کا ہے اور یہی عمرو بعد میں اس لشکر کے میمنہ پر تعینات تھا جس نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو خون میں نہلا دیا۔ ٭ … شمر بن ذی الجوشن شیعی کل تک شیعانِ علی رضی اللہ عنہ میں شمار ہوتا تھا اور اس نے امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے شانہ بشانہ جنگیں بھی لڑیں ، لیکن آج وہی شمر اس قاتل لشکر کے میسرہ پر دندناتا نظر آ رہا ہے۔ یہ وہی شمر ہے جس نے یہ رسوائے زمانہ مشورہ دیا تھا کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے صلح کی پیش کش کو ہرگز بھی قبول نہ کیا جائے اور حسین رضی اللہ عنہ کے لیے صرف ایک ہی صورت ہے کہ وہ امیر کوفہ عبیداللہ بن مرجانہ فارسیہ کے حکم پر اتریں ۔ ٭ … سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو خطوط لکھنے والوں میں عزرہ بن قیس الاحمسی بھی ہے، جس نے بعد میں غداری کی اور کوفی گھڑ سواروں کے اس دستہ کا امیر بنا جس کے ذمہ حسین رضی اللہ عنہ کے خون سے ہاتھ رنگنا تھا۔ ٭ … شیعہ روایات ایک نام شبث بن ربعی کا بھی ذکر کرتی ہیں ، جس نے پہلے خطوط لکھے، پھر بدعہدی کی اور پھر اس کے بعد اپنی شقاوت و بدبختی پر پختہ مہر لگاتے ہوئے پیادوں کے اس دستے کا امیر بنا جنہوں نے خون حسین رضی اللہ عنہ کے گناہ کو اپنے سر لے کر دنیا و آخرت کی رسوائی کمائی۔[1] کسی لشکر کے چار حصے ہی تو سب سے اہم ہوتے ہیں ، میمنہ، میسرہ، پیادے اور سوار، ان سب کی زمام کار اور قیادت و نظم و نسق ہمیں انہی لوگوں کے ہاتھ میں نظر آ رہا ہے جو ایک تو کوفی ہیں ، دوسرے انہوں نے اہتمام سے خطوط لکھے اور تیسرے انہوں نے شد و مد کے ساتھ عہد اور بیعت کو توڑا اور آخر میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کر کے ہی پیچھے ہٹے۔ اگر ان لوگوں کے دل میں سیّدنا حسین بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کی محبت کا ایک ذرہ بھی ہوتا تو ان کے امکان میں یہ بات تھی کہ ٭ … وہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہما کی رائے سے اتفاق کرتے اور ان کی مدد و نصرت کے لیے کمربستہ ہو جاتے۔ ٭ … یہ لوگ امیر کوفہ ابن مرجانہ فارسیہ اور اس کے امراء سے آہنی ہاتھوں سے نبٹ سکتے تھے لیکن مکر و تلبیس کے اس جذبے کا کیا کیجیے جس کے ہاتھوں یہ کوفی مجبور تھے، جو یہودیانہ عقیدہ و عمل کا منطقی اثر تھا، جو ان کی رگ رگ میں رچ بس گیا ہوا تھا اور اب چاہتے ہوئے بھی یہ کوفی اپنے جیوں کو اس ناپاک جذبے کے
Flag Counter