Maktaba Wahhabi

255 - 441
جبکہ دوسری طرف ان واقعات کی توضیح و بیان اور قاتلانِ حسین کی تعیین و تحدید میں بعض علماء کا طرزِ عمل بھی سلبی ہوتا جا رہا ہے۔ چنانچہ: نہ تو یہ علماء ان سبائیوں کی اباطیل کی تردید کرتے ہیں ۔ نہ قتل حسین کے واقعات کو قرار واقعی طور پر کھول کر بیان کرتے ہیں ۔ نہ اس امر پر کوئی روشنی ڈالتے ہیں کہ روافض نے قتل حسین کے واقعہ کو امت مسلمہ میں فتنہ انگیزی برپا کرنے اور ان کے دین و عقیدہ کو برباد کرنے کا ذریعہ بنا لیا ہے ۔جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس عظیم ابتلاء کے ورق ورق کو خوب کھول کر بیان کیا جائے تاکہ امت مسلمہ کی وحدت و توحید کے دشمنوں کی نامشکور کاوشوں کا سدباب ہو۔ لیکن افسوس کہ یہی علماء ہمیں دوسرے اہم ترین معاملات میں بے حد بیدار مغزی اور موضوعیت کے ساتھ بحث و تدقیق اور جمع و تطبیق کرتے اور ان کی بابت نہایت عادلانہ اور منصفانہ حکم لگاتے نظر آتے ہیں اور جب بات ان خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کے قتل کی آتی ہے تو بحث و تحقیق کی بساط لپیٹ دی جاتی ہے، موضوعیت کو بالائے طاق رکھ دیا جاتا ہے، بیدار مغزی کی جگہ جذبات اور ولولے لے لیتے ہیں اور ساری نکتہ رسی اور دقت نظری خود ساختہ عقیدتوں کے ریلے میں خس و خاشاک کی طرح بہ جاتی ہے جس کا یہ حضرات نہایت وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھاتے ہیں اور ایسا جذباتی غل مچاتے ہیں کہ ہر کس و ناکس اور عالم و جاہل کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بس یہی احادیث رہ جاتی ہے: ٭ … نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں ، اللہ اس سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے حسین میرے نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔‘‘[1] ٭ … نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter