Maktaba Wahhabi

374 - 441
لیتے ہیں تاکہ کسی کو ان پر قاتل ہونے کا گمان تک نہ ہو۔ چنانچہ خود قتل کیا اور خود جنازہ میں بھی شریک ہوئے۔ پھر اسی پر بس نہ کیا بلکہ مقتل حسین کے ذکر میں بے پناہ مبالغہ کیا تاکہ امت مسلمہ کے عقائد میں تحریف کی راہ نکالی جا سکے۔ ان کا پہلا ہدف کتاب و سنت کو برباد کرنا ہے، دوسرا ہدف امت کے اکابر کے کرداروں کو مشکوک بنانا ہے۔ یوں یہ لوگ ہر سال بار بار حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرتے ہیں اور ان کے مذہب و عقیدہ پر وار کر کے امت مسلمہ کے غم اور مصیبت میں اور اضافہ کرتے ہیں ۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’قتل حسین کا غم ہر مسلمان کے دل میں ہونا چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے سردار تھے، علمائے صحابہ میں شمار ہوتے تھے، بنت رسول کے لخت جگر تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے افضل دختر تھیں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ ازحد عابد و زاہد، سخی و کریم، حلیم و شفیق تھے۔ البتہ ان کی شہادت پر وہ جزع فزع کرنا جائز نہیں جس کا لوگوں نے وطیرہ بنا لیا ہے۔ جو زیادہ تر ریاکاری اور بناوٹ ہے۔ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے والد ان سے افضل تھے وہ بھی قتل ہوئے تھے مگر لوگوں نے ان کے قتل پر ان باتوں کو شعار نہ بنایا تھا۔ قتل حسین کی طرح ایک دن ماتم کے لیے مقرر نہ کیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بروز جمعہ نماز سے خارج ۱۷ رمضان ۴ ہجری میں شہید ہوئے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے افضل تھے یہ اہل سنت و الجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو ان کے گھر میں محصور کر کے ذی الحجہ کے ایام تشریق میں ۳۶ ہجری میں شہید کر دیا گیا۔ لیکن لوگوں نے ان کے قتل کے دن کو ماتم نہیں بنایا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان دونوں خلفاء سے افضل تھے، وہ عین محراب میں بحالت نماز فجر قرآن پڑھتے ہوئے شہید کر دئیے گئے۔ لوگوں نے ان کی شہادت کے دن کو بھی ماتم نہ بنایا۔ اسی طرح حضرت صدیق اکبر بالاتفاق ان تینوں بزرگوں سے افضل تھے۔ لوگوں نے ان کے یومِ وفات کو بھی ماتم نہ بنایا۔ پھر سید المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بالاتفاق دنیا و آخرت میں تمام اولادِ آدم کے سردار ہیں ۔ رب تعالیٰ نے انہیں بھی پہلے پیغمبروں کی طرح موت دی۔ کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم وفات کو بھی ماتم نہ بنایا۔ پھر کسی روایت میں یہ باتیں مذکور نہیں ملتیں کہ ان میں سے کسی کے مرنے کے دن سورج کو گرہن لگ گیا یا آسمان کا افق سرخ ہو گیا جیسا کہ یہ شیعہ حضرات سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے دن
Flag Counter