کے وقت چیخنے چلانے سے منع کیا اور نوحہ کرنے سے، اسے سننے اور چہرہ پیٹنے سے منع فرمایا۔[1]
محمد بن مکی العاملی کہتا ہے:
’’چہرہ پیٹنا، نوچنا، بال کھینچنا، بالاجماع حرام ہے۔ شیخ نے المبسوط میں یہی کہا ہے کیونکہ اس میں رب کی تقدیر پر ناراض ہونا ہے۔‘‘[2]
شیرازی کہتا ہے کہ
’’چہرہ پیٹنا اور بال نوچنا حرام ہے۔‘‘[3]
شیعی عالم دکتور سماوی تیجانی حضرت حمزہ، حضرت خدیجہ اور حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہم پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رونے کو ذکر کرنے کے بعد لکھتا ہے کہ
’’یہ رونا رحمت کا رونا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرنے والے پر چہرہ پیٹ کر، گریبان چاک کر کے، بالوں کو نوچ کر نوحہ کرنے سے منع فرمایا۔ تو پھر زنجیر زنی کے ذریعے نوحہ کرنے کا عالم کیا ہو گا جو جسم کو خون میں نہلا دیتا ہے۔؟!!‘‘[4]
تیجانی کہتا ہے کہ
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات پا جانے کے بعد امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے وہ کچھ نہ کیا تھا جو آج شیعہ کرتے ہیں ۔ اسی طرح جناب حسین کریمین رضی اللہ عنہما نے بھی ایسا نہ کیا تھا اور تو اور جناب سجاد نے بھی ایسا نہ کیا جنہوں نے کربلا کا المیہ اپنی آنکھوں سے دیکھا اور انہوں نے اپنے والد ماجد، چچوں اور سب بھائیوں کو نہایت بے دردی کے ساتھ شہید ہوتے دیکھا اور بقول تیجانی انہوں نے ان مصائب کو دیکھا جن سے پہاڑ ٹل جائیں لیکن تاریخ کا ایک ورق بھی اس بات کی شہادت دینے سے قاصر ہے کہ کسی امام نے ان باتوں میں سے کسی کا ارتکاب کیا ہو، یا ان کے کرنے کا اپنے شیعہ کو حکم دیا ہو۔‘‘[5]
تیجانی آگے چل کر کہتا ہے:
’’حق تو یہ ہے کہ بعض شیعہ جو یہ افعال کرتے ہیں ان کا دین سے کوئی واسطہ نہیں ۔ چاہے
|