Maktaba Wahhabi

440 - 441
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک ۳۳ سال تھی۔ ان کی ولادت کے وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر تاج نبوت نہیں رکھا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے ساتھ ہی ابو لہب کا گھر تھا۔ نبوت ملنے سے پہلے یہ شخص یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا تھا۔ ابو لہب کا اصل نام عبدالعزیٰ تھا۔ نہایت خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ مال دار بھی تھا۔ اس کے ایک بیٹے کا نام عتبہ اور دوسرے کا نام عتیبہ تھا۔ بنو ہاشم کے کچھ لوگ سردار ابو طالب کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گویا ہوئے آپ نے اپنی بڑی بیٹی کا نکاح ابو العاص سے کر دیا ہے بلاشبہ وہ اچھا داماد اور شریف انسان ہے مگر ہم (آپ کے ددھیالی رشتہ دار) یہ کہتے ہیں جس طرح آپ پر خدیجہ کی بہن ہالہ کے بیٹے کا حق ہے اسی طرح ہمارا بھی حق ہے۔ حسب و نسب اور شرافت میں ہم کسی طرح ان سے کم نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا معاملہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا ہم آپ کی دو بچیوں رقیہ اور ام کلثوم کا رشتہ مانگنے آئے ہیں ۔ رشتہ مانگنے والوں میں ابو لہب بھی تھا۔ وہ اپنے بیٹوں عتبہ اور عتیبہ کے لیے رشتہ طلب کر رہا تھا۔ ارشاد ہوا: اے چچا! مجھے قرابت داری اور رشتہ داری سے انکار نہیں مگر مجھے سوچنے کا موقع دیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ کیا۔ پہلے تو وہ اس رشتے پر تیار نہ ہوئیں کیونکہ ان کے سامنے ام جمیل کا چہرہ تھا جو ابولہب کی بیوی تھی اور اسے ان سیدات کی ساس بننا تھا۔ یہ خاتون جس کا نام ارویٰ تھا ابوسفیان کی بہن اور اموی خاندان کے مشہور سردار حرب بن امیہ کی بیٹی تھی۔ یہ خاتون بڑی بدتمیز، بدزبان اور فتنہ پرداز عورت تھی۔ قرآن کریم نے حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ کا لقب اسی بدبخت عورت کو دیا۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو یہ فکر تھی کہ ان بچیوں کا نباہ اس عورت کے ساتھ کیسے ہو گا۔ پورا مکہ اس عورت کی بدزبانی سے واقف تھا۔ تاہم ان کے سامنے یہ بات بھی تھی کہ وہ اپنی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا رشتہ اپنے بھانجے سے کر چکی تھیں اور بچیوں کے ددھیال کا بھی ان پر حق ہے۔ چنانچہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مشورے اور بیٹیوں کی رضامندی سے سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح عتبہ سے ہو گیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کا اعلان فرمایا اس وقت تک ان کی رخصتی نہ ہوئی تھی۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک چالیس سال ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاروں صاحب زادیاں سیدہ زینب، سیدہ رقیہ، سیدہ ام کلثوم اور سیدہ فاطمہ علیہ السلام شامل تھیں ۔ سیرت نگاروں نے وضاحت سے لکھا ہے کہ جس روز سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اسلام قبول کیا ان کی چاروں بیٹیوں نے بھی اسی روز اسلام قبول کر لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رشتہ داروں کو دعوت دینا شروع کی۔ ان
Flag Counter