قبروں پر عمارتیں بنانے سے منع فرمایا ہے۔ شیعہ حضرات ابو عبداللہ علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر نماز پڑھنے یا اس پر بیٹھنے یا اس پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو گچ سے پختہ بنانے، یا ان پر تعمیر کرنے یا ان پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ اسی لیے اس نہی کو ائمہ نے امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ سات باتیں حرام کھانے میں داخل ہیں :
(۱) فیصلہ کرنے میں رشوت لینا
(۲) رنڈی کی اجرت
(۳) کاہن کا معاوضہ
(۴) کتے کا ثمن
(۵) اور جو لوگ قبروں پر عمارتیں بناتے ہیں ۔[2]
علی بن جعفر سے روایت ہے کہ انہوں نے امام موسیٰ علیہ السلام سے قبروں پر بیٹھنے اور ان پر عمارتیں بنانے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا:
’’قبروں پر عمارتیں بنانا، ان پر بیٹھنا، انہیں گچ سے پختہ کرنا اور انہیں لیپ دینا درست نہیں ۔‘‘[3]
ہم شیعوں پر یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ وہ قبروں پر عمارتیں بنانے کی بابت جناب امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی اقتدا کریں جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کے لیے بھیجا تھا کہ وہ قبروں پر بنی عمارتوں کو ڈھا دیں اور مورتیوں کو توڑ دیں تاکہ یہ امر بعد والوں کے لیے نمونہ بنے۔
اس لیے قبروں کے پاس یا ان پر مساجد بنانے سے بچا جائے۔ سماعہ بن مہران سے روایت ہے کہ انہوں نے قبروں کی زیارت کرنے اور ان پر عمارتیں بنانے کے بارے میں ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا:
’’زیارتِ قبور میں تو کوئی حرج نہیں البتہ ان کے پاس مساجد کو تعمیر نہ کیا جائے۔‘‘[4]
قبروں کو قبلہ اور سجدہ گاہ بنانے سے بچا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
|