Maktaba Wahhabi

91 - 441
ائمہ شیعہ کے فضائل و مناقب اور مافوق البشر انہیں جو صفات عطا کی گئی ہیں ان کا مبالغہ آمیزی کی حد تک ذکر کرتے ہوئے ان کا ایک عالم رقم طراز ہے: ’’یہ ان لوگوں کے لیے کچھ زیادہ نہیں جنہیں اللہ تعالیٰ مومنین کا امام مقرر کر دے اور جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے زمینوں اور آسمانوں کو پیدا فرمایا اور انہیں اپنا راستہ، صراط، عین، دلیل اور ایسا باب بنایا جس کے ذریعہ سے ان تک رسائی حاصل کی جاتی ہے اور ائمہ کرام کی قبروں کے لیے مال خرچ کیا جاتا، ان سے امیدیں وابستہ کی جاتیں ، ان کے لیے گھر بار چھوڑا جاتا، تکالیف برداشت کی جاتیں ، تجدید میثاق ہوتا، شعائر پر حاضری ہوتی اور مشاعر کو حضور حاصل ہوتا ہے۔‘‘[1] ان قبروں کی تقدیس میں اس حد تک مبالغہ کیا گیا ہے کہ شیعہ نے ان کے لیے مخصوص مناسک وضع کر رکھے ہیں اور یہ مناسک صرف قبر حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ ان کے ائمہ کی تمام قبروں کے لیے عام ہیں ۔[2] شیخ آغا بزرگ طہرانی لکھتے ہیں : ’’ان کے شیوخ نے مزار اور مناسک مزار کے بارے میں ستر کتابیں لکھی ہیں ، ان مناسک کی تفصیل بقول جعفر صادق اس طرح سے ہے: جب تو قبر حسین کی زیارت کے لیے روانگی کا ارادہ کرے تو بدھ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ رکھ اور جب گھر سے نکلے تو اپنے اہل و عیال اور اولاد کو جمع کر کے دعا سفر پڑھ، گھر سے نکلنے سے پہلے غسل کر اور غسل کرتے وقت فلاں فلاں دعا پڑھ اور دریائے فرات پر پہنچنے سے پہلے نہ تو آنکھوں میں سرمہ لگا اور نہ تیل استعمال کر، بات چیت اور مزاح کم از کم کر اور اللہ کا ذکر زیادہ سے زیادہ کر، مزاح اور لڑائی جھگڑے سے اجتناب کر، اگر تو پیدل یا سوار ہو تو یہ دُعا پڑھ، کسی چیز سے خوف آئے تو یہ دُعا پڑھ، جب دریائے فرات پر پہنچے تو اسے عبور کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھ اور اسے عبور کرنے کے بعد یہ۔ یہ تمام مناسک ادا کر، پھر اپنا رخسار حسین بن علی( رضی اللہ عنہما ) کی قبر پر رکھ کر یہ دعا پڑھ … پھر ان کے پیچھے سے گھوم کر ان کے سر کے قریب آ، اور وہاں کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھ، پھر قبر سے ہٹ کر یہ دعا پڑھ … پھر سقیفہ سے نکل کر شہداء کی قبروں کے سامنے کھڑا ہو کر ان تمام کی طرف اشارہ کر۔‘‘[3] علاوہ ازیں ان تمام امور کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں جو شیعہ وہاں ادا کرتے ہیں ۔ مثلاً قبروں کا طواف کرنا، دوران نماز میں ان کی طرف منہ کرنا وغیرہ وغیرہ، جنہیں میں اختصار کے پیش نظر ترک کر رہا ہوں ۔[4] جس کا کچھ حصہ کتاب ’’اصول مذہب شیعہ‘‘ میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔[5] ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام ، ائمہ اور اسلامی شخصیات کے مزارات تعمیر
Flag Counter