Maktaba Wahhabi

86 - 441
کے قواعد پر مبنی ہو۔ قاہرہ میں رأس حسین رضی اللہ عنہ کے وجود پر استدلال اس کی اسی دلیل پر مبنی ہے کہ حسین رضی اللہ عنہ کا سر عسقلان میں مدفون تھا۔ جبکہ ہم کچھ دیر قبل اس کا بطلان ثابت کر چکے ہیں ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ قاہرہ میں لایا گیا سر اور اس پر تعمیر کردہ مشہور مشہد حسینی یہ سب کچھ کذب ہے اور اس کا رأس حسین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور جب یہ بات ثابت ہو گئی کہ عسقلان میں مدفون سر اصلاً حسین رضی اللہ عنہ کا سر نہیں تھا تو یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کس نے دعویٰ کیا کہ حسین رضی اللہ عنہ کا سر عسقلان میں مدفون تھا اور یہ سر کس کا تھا؟ نویری رقم طراز ہے: ’’عسقلان میں مقیم ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ حسین رضی اللہ عنہ کا سر فلاں جگہ مدفون ہے تو اس نے وہ جگہ اکھیڑ دی۔ یہ مصر کے حکمران مستنصر باللہ عبیدی کے دَورِ حکومت اور بدر جمالی کی وزارت کے ایام کا واقعہ ہے۔ بدر جمالی نے اس پر عسقلان میں مشہد (زیارت گاہ) تعمیر کروا دیا۔‘‘[1] اس کے بعد افضل نے اسے نکال کر اسے خوشبو میں بسایا اور عسقلان میں ہی ایک دوسری جگہ دفنا کر اس پر ایک بڑا مشہد تعمیر کر دیا۔[2] ہو سکتا ہے کہ آپ محض ایک شخص کے خواب کی بنیاد پر عبیدیین کی طرف سے اس سر پر مشہد تعمیر کرنے کے لیے ان کی جلد بازی پر حیران ہوں ۔ لیکن اگر آپ عبیدیین کی تاریخ سے واقف ہوں تو معاملہ اس حدیث تک قابل تعجب نہیں رہے گا۔ چونکہ انہیں اس بات کا بخوبی احساس تھا کہ لوگ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی نسبت کی تصدیق نہیں کرتے لہٰذا انہوں نے اپنی اس کمزوری کو چھپانے کے لیے عسقلان میں حسین رضی اللہ عنہ کے سر کی موجودگی کا پروپیگنڈا کیا اور اسے بہت زیادہ اہمیت دیتے ہوئے اس پر مشہد تعمیر کر دیا اور اس کی تحسین و تجمیل کے لیے بھاری رقوم خرچ کیں تاکہ لوگ ان کے دعویٰ کی تصدیق کرتے ہوئے یہ کہنا شروع کر دیں کہ اگر انہیں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ نسبی تعلق نہ ہوتا تو وہ اس حد تک اس کا اہتمام نہ کرتے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کا ایک سیاسی مقصد بھی تھا، اور وہ تھا بلاد شام میں قائم ہونے والی چھوٹی چھوٹی سنی ریاستوں کے مقابلہ کی کوشش کرنا اور یہ بات سبھی کے علم میں ہے کہ مستنصر باللہ عبیدی کی حکومت کا سنی دولت سلاجقہ کے ساتھ پالا پڑا جس کا قائد طغرل بک سلجوقی ۴۴۷ ہجری میں بغداد میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔[3] عسقلان میں حسین رضی اللہ عنہ کے سر کو نئے سرے سے وجود دینا اور پھر اسے مصر منتقل کرنا صرف عبیدی منصوبہ تھا اور اس کی دلیل یہ ہے کہ مستنصر فاطمی سے قبل کسی بھی کتاب میں یہ بات وارد نہیں ہوئی تھی کہ
Flag Counter