یوم عاشورہ کو ماتم ، آہ و بکا اور نوحہ جیسے کاموں سے مزین کیا جاتا ہے اور جس میں ایسی روایات اور واقعات بیان کیے جاتے ہیں جن میں جھوٹ زیادہ اور سچ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے تو کیا یہ سب کچھ غم کو تازہ کرنے کے مقصد سے ہے؟تاکہ مسلمانوں میں فتنے کھڑے کیے جائیں ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے بارے میں نفرت و عداوت کے جذبات پیدا کیے جائیں اور انہیں ایک دوسرے سے ٹکرا دیا جائے اور اس سے سلف صالحین کو گالی گلوچ کرنے اور دنیا میں کذب بیانی اور فتنہ سازی کو فروغ دیا جائے۔[1]
ب: ابن کثیر فرماتے ہیں : شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے واقعہ سے ہر مسلمان غم ناک ہے اس لیے کہ ان کا شمار مسلمانوں کے سادات اور علماء صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے اور آپ نواسہ رسول ہیں ۔ حسین بن علی رضی اللہ عنہما بڑے عبادت گزار، بڑے دلیر اور سخی تھے، مگر ان کی شہادت کے موقعہ پر جو کچھ اہل تشیع کرتے ہیں وہ ہرگز مستحسن نہیں ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ تصنع اور ریاکاری پر مبنی ہے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت علی رضی اللہ عنہ ان سے افضل تھے مگر حسین رضی اللہ عنہ ان کی طرح ان کا ماتم نہیں کرتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ ۱۷ رمضان المبارک ۴۰ ہجری کو اس وقت شہادت سے مشرف ہوئے جب آپ جمعہ کے دن صبح کی نماز کے لیے گھر سے نکل کر نماز فجر کی ادائیگی کے لیے آ رہے تھے۔ اسی طرح عثمان رضی اللہ عنہ جو اہل سنت کے نزدیک علی رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ، ۳۵ ہجری، ماہ ذوالحجہ اور ایام تشریق میں ان کے گھر کا محاصرہ کر کے انہیں قتل کر دیا گیا مگر لوگوں نے ان کی شہادت کے دن کو ماتم کا دن نہیں بنایا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جو عثمان و علی رضی اللہ عنہما سے افضل ہیں انہیں اس وقت موت کی نیند سلا دیا گیا جب وہ مسجد نبوی کی محراب میں صبح کی نماز پڑھا رہے اور تلاوت قرآن کر رہے تھے مگر کسی نے بھی اس دن کو ان کے ماتم کے لیے مخصوص نہ کیا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان سے بھی افضل تھے مگر لوگوں نے ان کے یوم وفات کو بھی یوم ماتم نہیں بنایا۔ پھر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو دنیا و آخرت میں اولاد آدم کے سردار ہیں وہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئے جس طرح کہ دوسرے انبیائے کرام علیہم السلام آپ سے پہلے وفات پا گئے تھے مگر کسی ایک نے بھی آپ کے یوم وفات کو یوم ماتم بنا کر اس میں وہ کچھ نہ کیا جو کچھ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے دن لوگ کیا کرتے ہیں اور نہ کسی نے ان کی وفات کے دن کے بارے میں اس قسم کی چیزیں بیان کیں جن کا یہ لوگ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے دن کے بارے میں دعوے کیا کرتے ہیں ۔ مثلاً سورج کو گرہن لگنا اور آسمان میں ہر طرف سرخی کا پھیل جانا وغیرہا۔ ان اور ان جیسے دیگر مصائب کے ذکر کے موقعہ پر کی جانے والی باتوں میں سے سب سے خوبصورت وہ بات ہے جسے حسین بن علی رضی اللہ عنہما اپنے دادا سے روایت
|