’’اور وہ لوگ جو اپنے رب کی رضامندی کی جستجو کے لیے صبر کرتے ہیں ۔‘‘
لہٰذا صبر اللہ رب العزت کے لیے ہونا چاہیے، اس آدمی جیسا صبر جو اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی ہو اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔[1]
۳۔ ’’اِنَّا لِلّٰہِ‘‘ اور مصیبت کی دعا پڑھنا:… جب کوئی مصیبت آئے تو آدمی یہ دعا پڑھا کرے:
(( اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَ اَخْلِفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْہَا))
’’ہم اللہ کے لیے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ، یا اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرما اور مجھے اس کا نعم البدل عطا فرما۔‘‘
ارشاد ربانی ہے:
﴿وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَo الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَo اُولٰٓئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ رَحْمَۃٌ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۱۵۵-۱۵۷)
’’جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملک ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ، ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جس بندۂ مسلم کو کوئی مصیبت آئے پھر وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ((اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَ اَخْلِفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْہَا)) پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا۔‘‘[2]
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’جب میرے خاوند ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو میں نے کہا: مسلمانوں میں ابو سلمہ سے بہتر کون ہے؟ پھر میں انا للہ پڑھتی رہی تو اللہ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرما دئیے۔‘‘[3]
مصیبت زدہ انسان یہ دعا بھی پڑھا کرے:
|