((اَللّٰہُ رَبِّیْ لَا شَرِیْکَ لَہٗ))
’’اللہ میرا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔‘‘
یہ دعا پڑھنے کی وجہ سے باذن اللہ اس کی مصیبتیں اور پریشانیاں دُور ہو جائیں گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو کوئی پریشانی، غم، بیماری یا کوئی سختی لاحق ہو جائے اور وہ یہ دعا پڑھے: ((اَللّٰہُ رَبِّیْ لَا شَرِیْکَ لَہٗ)) تو اس سے ان چیزوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔‘‘[1] اسی طرح وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کردہ دعائے مکروب پڑھا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مصیبت زدہ کی دعائیں یہ ہیں :
((اَللّٰہُمَّ رَحْمَتَکَ اَرْجُوْ فَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ)) [2]
’’اے اللہ ! میں تیری رحمت کی اُمید رکھتا ہوں ، تو پل بھر کے لیے بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کر اور میرا سارا معاملہ درست کر دے ، تیرے سوال کوئی معبود نہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ’’جب اسے کسی رنج و کرب کا سامنا ہو تو وہ یہ دعا پڑھا کرے:
((یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ)) [3]
’’اے زندہ اور تھامنے والے! میں تیری رحمت کی مدد مانگتا ہوں ۔‘‘
۴۔ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی ہر چیز سے اجتناب کرنا :… مثلاً زبان سے برائی کا اظہار کرنا، چہرے پر طمانچے مارنا، گریبان چاک کرنا، بال نوچنا، نوحہ کرنا، لوگوں سے شکایت کرنا، موت اور بربادی کی دعا کرنا، وغیرہ، یہ سب کام اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والے اور صبر و رضا کے منافی ہیں ۔[4]
۵۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کو یاد کر کے اپنی مصیبت کو کم تر خیال کرنا:… اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور اس کی وجہ سے آسمان سے وحی کے سلسلہ کا منقطع ہو جانا امت اور اس کے ہر فرد کے لیے بہت بڑی مصیبت تھی۔ اگر مصیبت زدہ شخص اس بات کو یاد کرے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی مصیبت کے مقابلہ میں اس مصیبت کی کوئی حیثیت نہیں ہے تو اس کی مصیبت آسان پڑ جائے گی، اس لیے کہ بڑی مصیبت صرف اسی صورت میں ہلکی نظر آئے گی جب اس سے بھی بڑی مصیبت کو یاد کیا
|