ہی کی پیروی کی۔
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ اس موقع پر انہوں نے کہا:… میں کس سلسلے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں ؟ میں اللہ اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہوں ، وہ کہتی ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے میری طرح ہی کیا۔ [1]
۶۔ ان کی وجہ سے بہت سی قرآنی آیتیں نازل ہوئیں ، جن میں سے بعض ان کی شان میں ہیں اور بعض پوری امت کے لیے ہیں ، آپ کی شان میں نازل ہوئی آیتیں مندرجہ ذیل ہیں :
٭ واقعہ افک میں آپ پر لگائے گئے الزامات سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو بری کر دیا اور اس سلسلے میں مندرجہ ذیل آیتیں نازل فرمائی:
﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ جَاؤ ا بِالْاِِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ لَا تَحْسَبُوْہُ شَرًّا لَکُمْ بَلْ ہُوَ خَیْرٌ لَکُمْ لِکُلِّ امْرِیٍٔ مِّنْہُمْ مَا اکْتَسَبَ مِنَ الْاِِثْمِ وَالَّذِیْ تَوَلّٰی کِبْرَہُ مِنْہُمْ لَہٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌo﴾ (النور: ۱۱)
’’جن لوگوں نے (عائشہ پر) یہ الزام لگایا ہے وہ تم ہی میں سے چند لوگ ہیں ، اس کو تم اپنے لیے شر نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے لیے خیر ہے، ان میں سے ہر شخص کو جتنا جس نے کیا تھا اس کا گناہ مل گیا، اور ان میں سے جس نے سب سے زیادہ حصہ لیا ہے اس کو سخت سزا ہوگی۔‘‘
﴿الْخَبِیْثَاتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَالْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثَاتِ وَالطَّیِّبَاتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَالطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبَاتِ اُوْلٰٓئِکَ مُبَرَّئُ وْنَ مِمَّا یَقُوْلُوْنَ لَہُمْ مَغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیمٌ﴾ (النور: ۲۶)
’’گندی عورتیں گندے مردوں کے لائق ہوتی ہیں ، اور گندے مرد گندی عورتوں کے، صاف ستھری عورتیں صاف ستھرے کے لائق ہوتی ہیں اور صاف ستھرے مرد صاف ستھر عورتوں کے، یہ لوگ ان باتوں سے بری ہیں جو یہ (منافقین) کہتے ہیں ، ان کے لیے مغفرت اور عزت کی روزی (جنت میں ) ہے۔‘‘
وہ آیتیں جو ان کی وجہ سے نازل ہوئیں اور وہ پوری امت کے لیے عام ہیں ، وہ مندرجہ ذیل ہیں :
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریتاً لیا جو کھو گیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو اس ہار کی تلاش میں روانہ کیا، راستے میں نماز کا
|