خواب میں تین راتوں تک تم کو دکھایا گیا، جبرئیل ریشم کے کپڑے میں تم کو لے کر میرے پاس آئے اور کہا: یہ تمہاری بیوی ہے، میں نے تمہارا چہرہ کھول کر دیکھا تو وہ تم تھی، میں نے کہا: اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو اس کو پورا کرو۔ [1]
۳۔ جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کو اپنا سلام کہلوایا۔
امام بخاری نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: عائشہ! یہ جبرئیل ہیں ، تم کو سلام کہہ رہے ہیں ، میں نے کہا: ان پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت ہو، آپ وہ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھتی۔ [2]
۴۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی جب آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بستر میں تھے۔ یہ خصوصیت امہات المومنین میں سے کسی اور کو حاصل نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام سلمہ! عائشہ کے سلسلے میں مجھے تکلیف نہ پہنچاؤ، کیونکہ اللہ کی قسم! اس کے علاوہ تم میں سے کسی عورت کے بستر میں وحی نازل نہیں ہوئی۔ [3]
۵۔ جب اللہ کے رسول اور دنیوی زندگی کے درمیان انتخاب کی آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے حضرت عائشہ سے دو میں سے ایک کا انتخاب کرنے کے لیے کہا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَہَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْکُنَّ وَ اُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًاo وَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ فَاِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْکُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًاo﴾ (الاحزاب: ۲۸۔ ۲۹)
’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے: اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ، میں تم کو کچھ مال و متاع دیتا ہوں اور تم کو بہتر طریقے پر رخصت کرتا ہوں ، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہو تو (سن لو) اللہ نے تم میں سے نیک کردار کے لیے اجر عظیم تیار کر کے رکھا ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ کو اپنے والدین سے مشورہ کرنے کے لیے کہا: حضرت عائشہ نے
اپنے والدین سے مشورہ کرنے سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب کیا، بقیہ ازواجِ مطہرات نے بھی ان
|