کسی ایسی عورت کو نہیں دیکھا کہ ہر چیز میں جس کی طرح ہونا مجھے محبوب ہو۔ [1]
(۳)… عائشہ بنت ابو بکر صدیق: (ابو بکر کا نام عبداللہ بن عثمان تیمی قریشی ہے)، ان کی کنیت ام عبداللہ ہے، انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ وہ اپنی کنیت رکھنا چاہتی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھانجے کے نام پر کنیت رکھو، چنانچہ انہوں نے ام عبداللہ کنیت رکھی، عبداللہ کے والد زبیر بن عوام ہیں اور ان کی ماں اسماء بنت ابوبکر ہیں ، حضرت عائشہ کی ماں کا نام ام رومان بنت عامر بن عویمر کنانیہ ہے، بعثت نبوی کے چار سال بعد ان کی پیدائش ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ سال کی عمر میں ان کے ساتھ شادی کی اور نو سال کی عمر میں رخصتی ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی دوسری باکرہ لڑکی کے ساتھ شادی نہیں کی، ساتوں آسمانوں کے اوپر سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی براء ت نازل ہوئی، وہ حضرت خدیجہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے محبوب بیوی تھیں اور امت کی عورتوں میں فقہ کی سب سے بڑی ماہر ہیں ، اکابر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کے پاس فتویٰ پوچھا کرتے تھے۔ [2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر اٹھارہ سال کی تھی، ان کی وفات ۱۷ رمضان المبارک ۵۸ھ میں ہوئی، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور رات کو جنت البقیع میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔
٭ حدیث کی کتابوں میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بہت سے فضائل اور مناقب کا تذکرہ ملتا ہے، جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے محبوب بیوی تھیں ۔
امام بخاری نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو غزوۂ ذات السلاسل کے لشکر کا امیر بنا کر بھیجا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے دریافت کیا: آپ کا سب سے محبوب کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ، میں نے دریافت کیا: مردوں میں ؟ آپ نے جواب دیا: اس کے والد… [3]
۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شادی سے پہلے ریشم کے کپڑے میں حضرت عائشہ کی تصویر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے۔
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے
|